1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یروشلم کی تقسیم قبول نہیں: اسرائیلی وزیرِ اعظم

رپورٹ: میرا جمال، ادارت: امجد علی20 مئی 2009

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو مشرقی یروشلم دینے پر بالکل آمادہ نہیں ہیں۔ اسرائیل نے مشرقی یروشلم پر 1967ء میں قبضہ کیا تھا جب کہ یہ علاقہ اردن کے پاس تھا۔

https://p.dw.com/p/HuJq
چند روز قبل اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر اوباما سے ایک ملاقات میں مسئلہ مشرقِ وسطیٰ کے دو ریاستی حل کو مسترد کردیا تھاتصویر: picture-alliance/ dpa
Nahost Konflikt
تصویر: AP

اسرائیلی وزیر اعظم کا موقف ان کے نائب نے اسرائیلی پارلیمان میں بیان کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ یروشلم کی تقسیم ہو ہی نہیں سکتی۔ ان کے مطابق " موجودہ اور ماضی کی حکومتوں کی پالیسیوں میں یروشلم کو تحفظ حاصل ہے" نائب اسرائیلی وزیر اعظم سلوان شالوم نے یہ بات یہودی کیلنڈر کے مطابق یروشلم کے الحاق کی تاریح پر جشن کے موقع پر بتائی۔

ان حالات میں نو منتخب فلسطینی وزیر اعظم سلام فیاد نے مذاکرات کی گنجائش پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ یہ مذاکرات کے بارے میں بات کرنے کا صحیح وقت ہے، جبکہ بہت سے باہمی طور پر طے شدہ معاہدوں پر فوری عمل درآمد ابھی باقی ہے۔ میرا نہیں خیال کہ نتن یاہو کالہجہ اور گفتگو کسی بھی قسم کے بین الاقوامی سطح پر قابل قبول حل کی طرف اشارہ کرتا ہے‘

Benjamin Netanjahu spricht auf einer Wahlkampfveranstaltung in Tel Aviv
یروشلم کی تقسیم ہو ہی نہیں سکتی، نیتن یاہوتصویر: AP

وزیر اعظم نتن یاہو کل امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوزی اور وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن سے بھی ملے تھے۔ ہلیری کلنٹن نے اس ملاقات کے دوران ان کے ساتھ دو ریاستی حل کے بارے میں بھی بات کی تھی اور انہیں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے قائل کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔ نتن یاہو نے اوباما کے ساتھ پیر کے روز ملاقات میں دو ریاستی حل کے تجویز کا ماننے سے انکار کردیا تھا۔ امریکہ نے واضح کیا ہے کہ وہ مشرق وسطی میں دو ریاستی منصوبے کے سلسلے میں بھرپور کوششیں جاری رکھے گا۔

ایک اسرائیلی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ امریکہ اس سلسلے میں ایک ٹیم بنانے کی تیاری کر رہا ہے جس کا کام مشرق وسطی کے لئے ایک امن معاہدہ تیار کرنا ہے اور اسی حوالے سے امریکی صدر اوباما جون کے اوائل میں قاہرہ میں خطاب بھی کریں گے۔

اس اخبار کا مزید کہنا ہے کہ امریکی صدر اس امن معاہدے پر اپنے پہلے صدارتی دور کے اختتام سے پہلے پہلے عمل درآمد کے خواہاں ہیں۔ اس منصوبے کے تحت فلسطینی پناہ گزینوں کو نو تشکیل شدہ فلسطینی ریاست میں آباد کیا جائے گا۔