1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمنی خانہ جنگی کا بدترین نشانہ ’اچھوت‘ الخدام

عاطف بلوچ17 مئی 2016

’الخدام‘ نامی اقلیت یمن میں اچھوت تصور کی جاتی ہے۔ گہری رنگت کا یہ نسلی گروہ انتہائی پسماندہ ہے۔ یہ کمیونٹی اب یمن کی خانہ جنگی میں بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Ip2F
Äthiopien äthiopische Flüchtlinge Rückkehrer im Addis Ababa IOM Transit Center
تصویر: IOM Ethiopia

’الخدام‘ نامی اقلیت صدیوں سے سماجی سطح کے نچلے ترین درجے پر زندگی بسر کر رہی ہے۔ ان کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جاتا ہے، نسل پرستی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ملک کے دیگر نسلی گروہ انہیں نظر انداز کرتے ہیں۔

یہ لوگ شہروں کے کناروں پر واقع قائم کچی آبادیوں میں رہائش پذیر ہیں۔ انہیں عمومی طور پر تعلیم، صحت اور ملازمتوں کے مواقع بھی دستیاب نہیں ہوتے۔ یہ لوگ گزر بسر کے لیے بوٹ پالش یا ایسے ہی دیگر چھوٹے موٹے کام کرنے پر مجبور ہیں۔ یمن کے دیگر آبادی روایتی طور پر انہیں ’غلام‘ یا ’الخدام‘ کے نام سے پکارتے ہیں۔

یمن ایک ایسا ملک ہے، جہاں کسی فرد کا تحفظ اسی صورت میں ممکن ہوتا ہے، جب وہ کسی قبیلے سے تعلق رکھتا ہو۔ اسی صورت میں اسے سماجی سطح پر رتبہ اور روزگار کے مواقع دستیاب ہو سکتے ہیں۔ لیکن الخدام یعنی یہ ’اچھوت لوگ‘ کسی قبیلے سے تعلق نہیں رکھتے جبکہ حکومت بھی انہیں نظر انداز کرتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے تین ملین افراد کسمپرسی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

یمن کی خانہ جنگی میں جہاں بہت سے لوگ متاثر ہوئے ہیں، وہیں یہ کمیونٹی بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ یمن کے حوثی باغی اور سابق صدر کے حامی جنگجوؤں اور سعودی عسکری اتحاد کے مابین مسلح تنازعہ جاری ہے اور یہ کمیونٹی ان دونوں کے لڑائی میں بری طرح پس رہی ہے۔

یمن کی خانہ جنگی میں اس کمیونٹی کے لوگ مسلسل بے گھری کا شکار ہیں۔ ان کا خیال رکھنے والا کوئی نہیں۔ اس کمیونٹی کے کچھ لوگوں کے مطابق امدادی ادارے بھی ان کو نظر انداز کرتے ہیں۔

خانہ جنگی سے تباہ حال مغربی شہر تعز کے نواح کی رہائشی حسنہ محمد نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا، ’’ہم برہنہ ہیں۔ ہمارے پاس کچھ نہیں بچا۔‘‘ اپنے آنسوؤں کو صاف کرتے ہوئے اس خاتون کا کہنا تھا کہ مارچ میں اس کا گھر تباہ ہو گیا تھا۔

اسی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے بیس سالہ ولید عبداللہ کے مطابق خانہ جنگی میں اس کا گھر بھی تباہ ہو گیا ہے۔ بعدازاں تعز شہر سے مہاجرت اختیار کرتے ہوئے دو سو گھرانوں نے رداع میں پناہ حاصل کر لی۔ ان افراد کو رداع کو بھی خیر باد کہنا پڑا کیونکہ بعد ازاں وہاں سعودی عسکری اتحاد کی بمباری کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

ولید کے مطابق اب ان کے کنبے کے افراد صنعاء پہنچ چکے ہیں اور مختلف کچی آبادیوں میں رہائش حاصل کر چکے ہیں۔ اس نے بتایا کہ اس کی کمائی کا ذریعہ ایک موٹر سائیکل تھی، جسے وہ کرائے پر دیتا تھا۔ لیکن اب وہ بھی تباہ ہو چکی ہے اور بے روزگار ہو چکا ہے۔

Jemen Aden Hafen Regierungstreue Kämpfer
یمن کی خانہ جنگی کی وجہ سے نو ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/S. Al-Obeidi

المھمشین یا الخدام نامی نسلی گروہ کی تاریخ کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ مقامی روایتی داستانوں کے مطابق یہ لوگ ایتھوپیائی افواج کی اولاد ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ چھٹی صدی عیسوی میں ایتھوپیائی افواج نے یمن میں حملہ کیا تھا۔ کچھ کہانیوں کے مطابق الخدام نامی نسلی گروہ وہ افریقی باشندے ہیں، جو پہلی مرتبہ یمن کے ساحلی علاقوں پر آباد ہوئے تھے۔

یمنی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق اس اقلیتی کمیونٹی کے پانچ لاکھ نفوس یمن میں آباد ہیں لیکن اس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے کارکنان کا کہنا ہے کہ ان کی آبادہ تین ملین کے قریب بنتی ہے۔

یمن کی خانہ جنگی کی وجہ سے نو ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ 2.4 ملین افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ عالمی برداری کی کوشش ہے کہ یمن کے تنازعہ کا پر امن حل تلاش کر لیا جائے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں