یمنی شہر عدن میں خود کُش حملہ، کم از کم 54 افراد ہلاک
29 اگست 2016اشتہار
یہ ہولناک دھماکا اُس وقت ہوا، جب ایک خود کُش حملہ آور نے اُس ٹرک کے پیچھے پیچھے احاطے میں داخل ہو کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا، جو بھرتی کے امیدواروں کے لیے کھانا لے کر آیا تھا اور یہ افراد کھانا لینے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔
اس سے پہلے بین الاقوامی ادارے ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کے ساتھ ساتھ مقامی سکیورٹی حکام نے بھی صنعاء سے اپنی رپورٹوں میں بتایا تھا کہ اس حملہ آور نے اپنی بارود سے بھری گاڑی کو عدن کے منصورہ نامی ضلع کے اُس اسکول میں لے جا کر دھماکے سے اڑا دیا تھا، جہاں فوج میں بھرتی کے امیدوار جمع تھے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی مرنے والوں کی تعداد ساٹھ بتا رہی ہے۔
واضح رہے کہ عدن اُس یمنی حکومت کا عارضی دارالحکومت ہے، جسے بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس شہر میں ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کی مقامی شاخ نے ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ عدن میں اُس کے ہسپتال میں پنتالیس لاشیں اور کم از کم ساٹھ زخمی لائے گئے ہیں۔ بھرتی کے خواہشمند زیادہ تر افراد کا تعلق جنوبی یمن کے ابیان نامی علاقے سے تھا۔ ابیان سعودی عرب کے حمایت یافتہ صدر عبد ربہ منصور ھادی کا آبائی صوبہ ہے۔
شدت پسند ملیشیا ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس سال مئی میں بھی فوج میں بھرتی کے امیدواروں کو یمنی شہر مکلا میں ایک بڑے دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا، تب بہتّر افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اُس حملے کی ذمہ داری بھی ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے ہی قبول کی تھی۔ اس سے پہلے یمن میں القاعدہ کی مقامی شاخ بھی حکومت کے زیر انتظام جنوبی یمن میں سکیورٹی فورسز کے خلاف ہونے والے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے۔
شیعہ حوثی باغیوں کو دارالحکومت صنعاء سمیت شمالی یمن کے زیادہ تر علاقوں پر کنٹرول حاصل ہے۔ ان باغیوں کے خلاف اپنی جدوجہد کے دوران ھادی کی حکومت حالیہ کچھ عرصے سے زیادہ سے زیادہ افراد کو فوج میں بھرتی کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
باغیوں کو یمن کی اُن انتہائی مؤثر فوجی دستوں کی حمایت حاصل ہے، جن کی وفاداریاں سابق صدر علی عبداللہ صالح کے ساتھ ہیں۔ حال ہی میں صالح کی سیاسی جماعت نے حوثی باغیوں کے ساتھ مل کر ایک صدارتی کونسل تشکیل دی ہے، جو کاروبارِ مملکت چلائے گی۔ اقوام متحدہ کے ایلچی اسماعیل ولد شیخ احمد نے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
گزشتہ سال سعودی قیادت میں سرگرم اتحادی فورسز نے حوثیوں کو عدن سے فرار ہونے پر مجبور کر دیا تھا لیکن حوثیوں کی جگہ عدن میں کنٹرول سنبھالنے والی سعودی حمایت یافتہ قوتیں اس شہر میں سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکی ہیں۔
اشتہار