1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمنی شہر عدن میں خود کُش حملہ، کم از کم 54 افراد ہلاک

امجد علی29 اگست 2016

پیر انتیس اگست کو یمنی شہر عدن میں فوج میں بھرتی کے امیدواروں پر کیے جانے والے ایک خود کُش حملے کے نتیجے میں کم از کم 54 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ اس حملے کی ذمہ داری ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/1JrWq
Jemen Terrorismus Anschlag in Aden
پیر 29 اگست کو یمنی شہر عدن میں ہونے والے خود کُش دھماکے کا ایک منظر، اس دھماکے میں 54 افراد ہلاک اور سڑسٹھ زخمی ہو گئےتصویر: Reuters
یہ ہولناک دھماکا اُس وقت ہوا، جب ایک خود کُش حملہ آور نے اُس ٹرک کے پیچھے پیچھے احاطے میں داخل ہو کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا، جو بھرتی کے امیدواروں کے لیے کھانا لے کر آیا تھا اور یہ افراد کھانا لینے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔
اس سے پہلے بین الاقوامی ادارے ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کے ساتھ ساتھ مقامی سکیورٹی حکام نے بھی صنعاء سے اپنی رپورٹوں میں بتایا تھا کہ اس حملہ آور نے اپنی بارود سے بھری گاڑی کو عدن کے منصورہ نامی ضلع کے اُس اسکول میں لے جا کر دھماکے سے اڑا دیا تھا، جہاں فوج میں بھرتی کے امیدوار جمع تھے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی مرنے والوں کی تعداد ساٹھ بتا رہی ہے۔
واضح رہے کہ عدن اُس یمنی حکومت کا عارضی دارالحکومت ہے، جسے بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس شہر میں ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کی مقامی شاخ نے ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ عدن میں اُس کے ہسپتال میں پنتالیس لاشیں اور کم از کم ساٹھ زخمی لائے گئے ہیں۔ بھرتی کے خواہشمند زیادہ تر افراد کا تعلق جنوبی یمن کے ابیان نامی علاقے سے تھا۔ ابیان سعودی عرب کے حمایت یافتہ صدر عبد ربہ منصور ھادی کا آبائی صوبہ ہے۔
شدت پسند ملیشیا ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس سال مئی میں بھی فوج میں بھرتی کے امیدواروں کو یمنی شہر مکلا میں ایک بڑے دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا، تب بہتّر افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اُس حملے کی ذمہ داری بھی ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے ہی قبول کی تھی۔ اس سے پہلے یمن میں القاعدہ کی مقامی شاخ بھی حکومت کے زیر انتظام جنوبی یمن میں سکیورٹی فورسز کے خلاف ہونے والے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے۔
شیعہ حوثی باغیوں کو دارالحکومت صنعاء سمیت شمالی یمن کے زیادہ تر علاقوں پر کنٹرول حاصل ہے۔ ان باغیوں کے خلاف اپنی جدوجہد کے دوران ھادی کی حکومت حالیہ کچھ عرصے سے زیادہ سے زیادہ افراد کو فوج میں بھرتی کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
Jemen Selbstmordanschlag in Aden
یمنی شہر عدن میں 29 اگست کو ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کر لی ہےتصویر: Reuters/F. Salman
باغیوں کو یمن کی اُن انتہائی مؤثر فوجی دستوں کی حمایت حاصل ہے، جن کی وفاداریاں سابق صدر علی عبداللہ صالح کے ساتھ ہیں۔ حال ہی میں صالح کی سیاسی جماعت نے حوثی باغیوں کے ساتھ مل کر ایک صدارتی کونسل تشکیل دی ہے، جو کاروبارِ مملکت چلائے گی۔ اقوام متحدہ کے ایلچی اسماعیل ولد شیخ احمد نے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
گزشتہ سال سعودی قیادت میں سرگرم اتحادی فورسز نے حوثیوں کو عدن سے فرار ہونے پر مجبور کر دیا تھا لیکن حوثیوں کی جگہ عدن میں کنٹرول سنبھالنے والی سعودی حمایت یافتہ قوتیں اس شہر میں سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکی ہیں۔
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید