1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن القاعدہ کی پناہ گاہ نہیں بننی چاہیے: جرمن وزیر خارجہ

10 جنوری 2010

جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے اپنے سعودی ہم منصب شہزادہ سعود الفیصل کے ساتھ ریاض میں ملاقات کے بعد یمن میں القاعدہ کی بڑھتی ہوئی مبینہ سرگرمیوں پر شدید تشویش ظاہر کی۔

https://p.dw.com/p/LPzT
سعودی عرب کے شاہ عبدللہ جرمن وزیر خارجہ ویسٹرویلے کا استقبال کرتے ہوئےتصویر: AP

ترکی اور سعودی عرب کا دورہ کرنے کے بعد جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے اتوار کے روز قطر پہنچ گئے۔ چھہ روز پر مشتمل مشرق وسطیٰ کے اپنے اس دورے پر جرمن وزیر خارجہ خلیجی ریاستوں کے رہنماوٴں کے ساتھ دہشت گردی، اسرائیل،فلسطین تنازعے اور اقتصادی تعاون جیسے اہم موضوعات پر بات چیت کر رہے ہیں۔

ویسٹر ویلے اتوار کی شب متحدہ عرب اَمارات بھی جائیں گے۔کل ہفتے کے روز جرمن وزیر خارجہ نے اپنے سعودی ہم منصب شہزادہ سعود الفیصل کے ساتھ ملاقات میں یمن میں القاعدہ کی بڑھتی ہوئی مبینہ سرگرمیوں پر زبردست تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا:’’رمنی ہرگز یہ نہیں چاہے گا کہ یمن شدت پسندوں کی پناہ گاہ بنے۔‘‘

ان دنوں خلیجی ریاستوں کے دورے پر گئے ہوئے جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے ترکی کے بعد اپنے دورہء سعودی عرب پر ہفتے کے روز دارالحکومت ریاض میں سعودی رہنماوٴں کے ساتھ کئی اہم موضوعات پر تفصیلی مذاکرات کئے۔

ریاض میں جرمن وزیر خارجہ مسٹر ویسٹرویلے کی اپنے سعودی ہم منصب شہزادہ سعود الفیصل کے ساتھ بات چیت میں یمن کی صورتحال اہم ترین موضوعات میں سرفہرست رہی۔ ویسٹرویلے نے سعودی وزیر خارجہ کو بتایا: ’’جرمنی چاہتا ہے کہ یمن ایک مستحکم ریاست ہو اور اس سرزمین کو شدت پسند اپنی سرگرمیوں کے لئے استعمال نہ کریں۔‘‘

Jemen neue Basis für El Kaida Flash-Galerie
یمن کے دارالحکومت صنعاء کے پرانے شہر کا ایک منظرتصویر: picture alliance / dpa

اپنے چھہ روزہ دورے کے دوسرے مرحلے میں سعودی عرب پہنچنے کے بعد شہزادہ سعود الفیصل کے ساتھ تفصیلی ملاقات کے بعد ویسڑ ویلے نے کہا کہ جرمنی اور سعودی عرب، دونوں ہی، یہ بھرپور کوشش کریں گے کہ یمن ایک آزاد اور خود مختار ریاست بنی رہے۔

یمن میں الہوتی نسل کے شیعہ باغیوں نے دارالحکومت صنعاء میں حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد شروع کر رکھی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ان باغیوں کی ایک بڑی تعداد پناہ کے لئے سعودی عرب کے ساتھ سرحدی علاقے میں بھی داخل ہو گئی تھی، جس کے بعد سعودی فورسز نے باغیوں کے مبینہ ٹھکانوں ہر کئی مرتبہ فضائی حملے بھی کئے۔

گیڈوویسٹرویلے اور سعود الفیصل کی ملاقات میں عرب، اسرائیل مذاکرات اور مشرقی وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں پر بھی تبادلہء خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماوٴں نے کہا کہ برلن اور ریاض، دونوں ہی، یہ چاہتے ہیں کہ فلسطینی اور اسرائیلی قیادت کے مابین جلد از جلد مذاکرات شروع ہوں تاکہ اس تنازعے کے دو ریاستی حل کو ممکن بنایا جا سکے۔

ریاض میں قیام کے دوران جرمن وزیر خارجہ نے سعودی رہنماؤں کے ساتھ وہاں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر بھی بات چیت کی۔ ایک اعلیٰ تجارتی وفد بھی جرمن وزیر خارجہ کے ہمراہ تھا۔

دریں اثناء ترکی کے دورے پر ویٹسرویلے نے کہا تھا کہ ترکی کا یورپی یونین میں شامل ہونا خود جرمنی کے مفاد میں بھی ہے۔ ان کے اس بیان کے بعد جرمنی میں ایک نئی بحث چھڑی۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: گوہر نذیر گیلانی