1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن میں امریکی فوج کا حملہ، چالیس سے زائد جنگجو ہلاک

عابد حسین
29 جنوری 2017

وسطی یمن میں امریکی فوج کی طرف سے کیے گئے عسکری آپریشن میں چالیسسے زائد عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ اس فوجی کارروائی کے نتیجے میں کم از کم سولہ شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں، جن میں تین بچے بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/2WaOn
Apache Kampfhelikopter
تصویر: Jeff J Mitchell/Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یمنی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ انتیس جنوری بروز  اتوار علی الصبح  وسطی یمن کے ایک علاقے میں امریکی فوجیوں کی خصوصی عسکری کارروائی کے دوران 41 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والے تمام عسکریت پسندوں کا تعلق القاعدہ سے بتایا گیا ہے۔ امریکی فوجی آپریشن صرف پینتالیس منٹ تک جاری رہا۔ اُن کی گولیوں کی زد میں آ کر دو درجن سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

 امریکی فوجی اپاچی ہیلی کاپٹروں پر سوار ہو کر یُوکلا پہنچے تھے۔ ان فوجیوں نے قبائلی سرداروں کے تین بڑے مکانات پر حملے کیے۔ یہ قبائلی سردار القاعدہ سے وابستہ خیال جاتے تھے۔ ان مکانات کے علاوہ امریکی فوجیوں نے  ایک اسکول، ایک مسجد اور ایک میڈیکل مرکز کو بھی نشانہ بنایا۔ مقامی یمنی حکام کے مطابق یہ میڈیکل مرکز القاعدہ کے زیر استعمال ہے۔

 اس آپریشن میں القاعدہ کے تین اہم کمانڈروں کی ہلاکت کا بھی بتایا گیا ہے۔ ان کمانڈروں کے نام عبدالرؤف ضہب، سلطان الضہب اور سیف النِمس بتائے گئے ہیں۔ بیدا صوبے کا الضہب خاندان کئی برسوں سے القاعدہ کا حامی خیال کیا جاتا ہے۔ اسی خاندان کا ایک اہم فرد طارق الضہب کچھ عرصہ قبل ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔

Jemen Al-Qaida auf der arabischen Halbinsel
وسطی یمن کے القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسنتصویر: AFP/Getty Images

اس آپریشن کی زد میں آ کر سولہ شہری بھی مارے گئے ہیں۔ ان میں سات خواتین اور تین بچے بھی شامل ہیں۔ آپریشن وسطی یمن کے صوبے بیدا کے یُوکلا ضلع میں کیا گیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ قبائلی سرداروں کے مکانات کے اندر بھی عسکریت پسندوں کے ساتھ سویلین مارے گئے ہیں۔

مقامی لوگوں اور قبائلی عمائدین کے مطابق امریکی فوج نے تین بڑے قبائلی سرداروں کے مکانات کو اپنے حملے کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکی فوجی حلقوں کے مطابق یمن میں فعال القاعدہ کی ذیلی شاخ ’آقاپ‘ یا AQAP انتہائی خطرناک ہے۔ دو ہفتے قبل، چودہ جنوری کو امریکا نے یمن میں القاعدہ کے ایک اہم کمانڈر کو ڈرون کے ذریعے ہلاک کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

اِس امریکی کارروائی کی یمن کے صوبائی حکام نے تصدیق کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد یمن میں امریکی فوج کی یہ پہلی منظم کارروائی ہے۔ ٹرمپ نے اِس عزم کا اظہار کر رکھا ہے کہ وہ اسلامی انتہا پسندی کا صفایا کر دیں گے اور اِس کارروائی کو اُس عزم کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے۔ سابق امریکی صدر اوباما کے دور میں یمن کے مختلف علاقوں میں جہادیوں کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرونز کے استعمال میں اضافہ کیا گیا تھا۔