1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن کے حالات عالمی امن کے لئے خطرہ ہیں، امریکہ

5 جنوری 2010

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ یمن میں پناہ لینے والے شدت پسندوں سے نہ صرف خطے کو بلکہ تمام دنیا کو خطرہ ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ یمن میں انتہا پسندی کے خلاف عالمی برادری کو صنعاء حکومت کی مدد کرنی چاہئے۔

https://p.dw.com/p/LL5s
یمن کے فوجی باغیوں کے خلاف ایک کارروائی کے دورانتصویر: picture-alliance / dpa
Jahrestag Mauerfall US-Außenministerin Hillary Clinton
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹنتصویر: AP

امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری ، یمن پر یہ واضح کر دے کہ اسے صنعاء حکومت سے توقعات ہیں اور یمن کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے لئے کچھ شرائط بھی ہیں۔

قطر کے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ نےکہا کہ یمن میں عدم استحکام نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی استحکام کے لئےبھی ایک خطرہ ہے۔ ہلیری کلنٹن نے صنعاء حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں استحکام پیدا کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کریں۔

یمن میں القاعدہ کے بڑھتے ہوئے دائرکار پر امریکی حکام شدید تحفظات ظاہر کر چکے ہیں۔ انتہا پسندوں کی طرف سے حملوں کی دھمکیوں کے بعد امریکہ نے صنعاء میں اپنا سفارت خانہ بھی بند کردیا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق یمن میں حالات میں بہتری کے بعد ہی سفارت خانہ کھولا جائے گا۔ اسی طرح برطانیہ، فرانس اور چیک جمہوریہ نے بھی یمن میں اپنے اپنے سفارت خانے عارضی طور پر بند کر دیے ہیں۔

اس صورتحال میں ایسی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ واشنگٹن اور صنعاء حکومتیں یمن میں القاعدہ کےارکان کے خلاف ممکنہ مشترکہ فوجی آپریشن کا جائزہ لے رہی ہیں۔

Karte Iran und Goflstaaten
یمن معاشی بدحالی کے ساتھ ساتھ انتہاپسندی کا بھی شکار ہےتصویر: AP

یمن میں انتہا پسندوں کے خلاف حکومتی کارروائی جاری ہے۔ یمنی حکام کے بقول، پیر کو ہونے والے اس کارروائی کے دوران ، دارالحکومت کے شمال میں واقع ایک پہاڑی علاقے میں کم ازکم دو شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

یمن کے وزیر خارجہ ابوبکر الکرابی نے ملک میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کی وجہ غربت اور بے روزگاری کو قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مسائل پر قابو پانے سے صورتحال میں بہتری پیدا ہوگی۔ ابوبکر الکربی نےعالمی برادری پر زور دیا کہ ان مخصوص حالات میں یمن کے ساتھ تعاون کیا جائے۔

انہوں نے کہا:’’ہماری پہلی ترجیح میں ترقیاتی امداد شامل ہے۔ دوسرے نمبر پر ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں انسداد دہشت گردی کے یونٹوں کے قیام اوران کو مؤثربنانے میں تعاون کیا جائے۔ اس کا مطلب ہے کہ ان یونٹوں کی تربیت کی جائےاور انہیں انتطامی مدد دی جائے جس میں گاڑیاں، مواصلات کا نظام اور اسی طرح کی دیگر چیزوں کی ضرورت ہو گی۔‘‘

واضح رہے کہ اوباما انتظامیہ، یمن حکومت کوترقیاتی امداد کی مد میں 52.5 ملین ڈالر کی مدد فراہم کر رہی ہے۔ اس رقم میں سے چالیس اعشاریہ تین ملین ڈالرکی رقم سن دو ہزار نو کے دوران دی جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ واشنگٹن حکومت نے یمنی انسداد دہشت گردی کے محکموں کو مؤثر بنانے کے لئے، سن دو ہزار نو کے دوران 67 ملین ڈالر بھی فراہم کئے ہیں۔

رپورٹ عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں