1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورو چیمپئن شپ اور ’بریگزٹ‘ ریفرنڈم کی مہم

عابد حسین20 جون 2016

برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا خیرباد کہنے کے لیے ریفرنڈم جمعرات، 23 جون کو ہو گا۔ سماجی ماہرین اِس پہلو پر بھی غور کر رہے ہیں کہ فرانس میں جاری یورو فٹبال چیمپئن شپ بھی ریفرنڈم پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1J9zU
تصویر: Reuters/C. Recine

جرمنی کے شہروں ڈُوئیس بُرگ، ایسن اور کونسٹانس کی یونیورسٹیوں نے ایک ریسرچ کے ذریعے بتایا ہے کہ جرمن فٹ بال چیمپئن شپ کے مختلف درجوں میں فٹ بال میچوں میں کیے جانے والے گول سے مقامی ووٹرز کے رجحان کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔ اِس کی مثال وہ یوں دیتے ہیں کہ اگر ’اے‘ ڈسٹرکٹ کا کلب کسی فٹ بال میچ میں زیادہ گول کرتا ہے تو اِس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ’اے‘ ضلع کے ووٹرز انتخابی عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے ووٹ ڈالیں گے۔

اسی تناظر میں یہ سوال اٹھا ہے کہ یورو چیمپئن شپ میں برطانوی علاقوں کی مختلف ٹیموں (انگلستان، ویلز اور شمالی آئر لینڈ) کی پرفارمنس سے معلوم ہو سکے گا کہ آیا برطانیہ یورپی یونین میں اپنی رکنیت بحال رکھنے میں کامیاب رہے گا یا نہیں۔ رائے عامہ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں ’بریگزٹ‘ کی مہم کو تقویت حاصل ہو رہی ہے۔ بریگزٹ سے مراد برطانیہ کا یورپی یونین سے اخراج لیا جاتا ہے۔ یورپی ملکوں کی فٹ بال چیمپئن شپ میں خاص طور پر ویلز اور شمائی آئرلینڈ میں یونین سے اخراج کی مہم کو تقویت حاصل ہے۔ یورو چیمپئن شپ کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہنے والے اسکاٹ لینڈ میں یورپی یونین کی رکنیت رکھنے کے حامیوں کا تناسب زیادہ ہے۔

Großbritannien London Brexit Kampagne Vote to Leave
برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا خیرباد کہنے کے لیے ریفرنڈم جمعرات، 23 جون کو ہو گاتصویر: Getty Images/AFP/B. Stansall

سماجی ماہرین کے مطابق انگلستان، ویلز اور شمالی آئر لینڈ کی ٹیمیں یورو چیمپئن شپ میں ہیں اور وہاں ریفرنڈم کی مہم میں بھی زیادہ زور و شور پایا جاتا ہے اور ٹرن آؤٹ زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ اندازے لگائے گئے ہیں کہ اِن تینوں برطانوی علاقوں میں ریفرنڈم میں زور شور کی ایک بنیادی وجہ میڈیا کوریج ہے۔ اِن تینوں برطانوی حصوں میں سے دو، یعنی ویلز اور شمالی آئرلینڈ میں خاموش ووٹرز کی تعداد بھی سب سے زیادہ ہے اور اِس خاموشی کو اِن دونوں ٹیموں کی اوسط درجے کی مجموعی پرفارمنس سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔ حالیہ ایام میں برطرنوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور دوسرے سیاسی و سماجی حلقے ایسے خاموش ووٹرز کو ’یونین کی رکنیت رکھنے‘ کے حق میں قائل کرنے کی کوششوں میں ہیں۔

لیڈز یونیورسٹی کے ماہرِ سماجیات سائمن لائٹ فٹ کا کہنا ہے کہ اِس وقت ریفرنڈم لوگوں کے ذہنوں میں کھچڑی پکانے میں مصروف ہے اور یہ رویہ ویلز اور شمالی آئرلینڈ کے لوگوں میں کچھ زیادہ ہی ہے۔ انہی دونوں علاقوں کی ٹیمیں یورو چیمپئن شپ کے اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی کرنے کی شدید جدو جہد میں ہیں۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ یورو چیمپئن شپ میں قدرے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی انگلینڈ کی ٹیم سارے برطانیہ کی نمائندہ نہیں ہے۔

لائٹ فٹ کے مطابق انگلینڈ کی بہتر کاردگی سے سارے انگلینڈ میں مسرت اور تقریب کا مزاج پیدا ہو گا اور لوگ یورپی یونین میں رہنے کو ترجیح دیں گے اور یورو چیمپئن شپ کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ رہنے کا مُوڈ غالب ہو گا۔ دوسری صورت میں پژمردہ عوام یونین سے اخراج کے حق میں ووٹ ڈال سکتے ہیں۔