یورپی ادارہ برائے مہاجرین کے قیام کا مطالبہ
30 دسمبر 2015جرمنی کے وفاقی وزیر برائے ترقیاتی امداد گیرڈ مؤلر نے مطالبہ کیا ہے کہ یورپی یونین کی سطح پر مہاجرین کے لیے امدادی محکمہ قائم کیا جائے۔ جرمنی کے کثیر الاشاعتی روزنامہ ’بِلڈ‘ کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں مؤلر کا کہنا تھا، ’’یونین کے ممالک کو پناہ گزینوں کے مسئلے کو ایک مشترکہ چیلنج کے طور پر دیکھنا ہو گا۔‘‘
مؤلر کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپی یونین کا مجوزہ امدادی ادارہ بحران زدہ ممالک کی تعمیر نو میں مدد فراہم کرنے کے علاوہ یونین کے رکن ممالک میں بھی تارکین وطن کو رہائش گاہیں اور دیگر سہولیات فراہم کرنے میں مدد کرے گا۔
مؤلر کے مطابق، ’’اس امدادی ادارے کا ابتدائی بجٹ دس بلین یورو ہونا چاہیے۔ یہ رقم اگرچہ بہت زیادہ محسوس ہوتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ مہاجرین کے موجودہ بحران کے دوران آنے والے پناہ گزینوں پر اس رقم سے بیس گنا زیادہ اخراجات اٹھ رہے ہیں۔‘‘
ترقیاتی امداد کے وفاقی جرمن وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپی یونین کے ایسے رکن ممالک جو تارکین وطن کو پناہ نہیں دے رہے، انہیں بھی اس ضمن میں یونین کے مشترکہ فنڈ میں رقم فراہم کرنا چاہیے۔ مؤلر کا کہنا تھا، ’’یورپی یونین کے تمام اراکین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ یورپی یونین کے موجودہ مشترکہ فنڈ کا کم از کم دس فیصد شام کی تعمیر نو کے لیے مختص کیا جانا چاہیے۔‘‘
مؤلر کا یہ بھی کہنا تھا کہ یونین کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ جن ممالک نے اپنی سرحدیں بند کر رکھی ہیں ان سے کیسے نمٹا جائے۔ ان کی رائے میں ایسے یورپی ممالک جو تارکین وطن کو پناہ دینے کے خلاف ہیں، ان پر بھی لازم ہے کہ وہ شام کی تعمیر نو کے لیے یورپی یونین کے مرکزی فنڈ میں اپنا حصہ ڈالیں۔
شام میں جاری خانہ جنگی کے تناظر میں وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپی یونین کو عراق اور شام کے آزاد کرائے گئے علاقوں کی تعمیر نو کے لیے ’مارشل پلان‘ کی طرز پر امداد فراہم کی جانا چاہیے۔
مؤلر کی تجویز میں بنیادی بات یہ ہے کہ لوگوں کو کام کے بدلے امداد فراہم کی جائے۔ مجوزہ منصوبے کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا مالی امداد ان لوگوں کو فراہم کی جائے گی، جو شام میں ’اندرون ملک مہاجرین‘ ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ مقامی لوگ تباہ شدہ علاقوں میں اپنے طور پر بنیادی ڈھانچے دوبارہ تعمیر کر سکیں۔