1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’یورپی ایوارڈ ایزدی خواتین کے وقار میں اضافے کا باعث ہو گا‘

عابد حسین
13 دسمبر 2016

رواں برس یورپی یونین کے انسانی حقوق کا انعام حاصل کرنے والی لامیہ آجی بشار اور نادیہ مراد نے کہا ہے کہ یہ انعام ایزدی خواتین کے وقار اور عزت میں اضافہ کرے گا۔ اِن خواتین کو آج اسٹراس برگ میں سخاروف پرائز سے نواز گیا۔

https://p.dw.com/p/2UCe0
EU-Parlament Sacharow-Preis Nadia Murad und Lamija Adschi Baschar
سخاروف پرائز جیتنے والی نادیہ مراد (بائیں) اور لامیہ آجی بشار اپنے روایتی لباس میں ملبوستصویر: Reuters/V. Kessler

ڈوئچے ویلے کے نمائندے ماکس ہوفمان سے گفتگو کرتے ہوئے ایزدی خواتین لامیہ آجی بشار اور نادیہ مراد نے مشترکہ طور پر اِس یقین کا اظہار کیا کہ یورپی یونین کا انسانی حقوق کا سخاروف پرائز ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ظلم کا شکار ہونے والی ایزدی کمیونٹی کی مظلوم خواتین کے لیے ایک بہتر مستقبل کی امید کے علاوہ شرف و عزت کا بھی باعث ہو گا۔

ان دونوں خواتین نے یہ بھی کہا کہ جب داعش کے جہادی شکست خوردہ ہونے کے بعد اپنی طاقت اور قوت سے محروم ہو جائیں گے تو محکوم ایزدی خواتین کو ہر طرح کی آزادی حاصل ہو سکے گی۔  ان دونوں خواتین نے یہ بھی کہا کہ جب یہ ظلم کرنے والے انصاف کے کٹہرے میں لائے جائیں گے تو انہیں انسانی برادری کے سامنے اپنے ہر جرم کا جواب دینا ہو گا۔ ان کے مطابق داعش کو جنگی میدان میں شکست دینے کے بعد ہی ہر محکوم کو آزادی نصیب ہو گی۔

EU-Parlament Sacharow-Preis Nadia Murad und Lamija Adschi Baschar
یورپی پارلیمان کے صدر لامیہ آجی بشار اور نادیہ مراد کو سخاروف پرائز دیتے ہوئےتصویر: Reuters/V. Kessler

یہ امر اہم ہے کہ انتہا پسند جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے جب سن 2014 میں چڑھائی کی تھی تو سنجار پر قبضے کے بعد ایزدی یا یزیدی نسل کے ہزاروں افراد نے راہِ فرار اختیار کی تھی۔ ’جہادیوں‘ نے بے شمار ایزدی خواتین کو بھی اپنے قبضے لے کر اُن کے ساتھ جبری جنسی زیادتی کا ارتکاب بھی کیا تھا۔ انہی محکوم خواتین میں سے دو لامیہ آجی بشار اور نادیہ مراد کو جہادیوں کی قید سے فرار کا موقع ملا۔ اپنی رہائی کے بعد سے یہ دونوں اپنی ہم عقیدہ خواتین کی اولاً رہائی اور پھر اُن کی بہبود و بھلائی کا عمل شروع کرنے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ڈوئچے ویلے کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ عالمی برادری کی تمام کوششوں کے باوجود ابھی بھی ایزدی نسل کے بہت سارے لوگ داعش کے قبضے میں ہیں اور اِن محکومین کو ابھی تک اپنے جینے کی فکر لاحق ہے کہ آیا وہ زندہ بھی رہ سکیں گے۔ لامیہ اور نادیہ کے مطابق قبضے میں لائی گئی ایزدی خواتین کو ’جہادیوں‘ نے اپنے گھروں میں لے جا کر قید کرنے کے بعد ان کی سر عام بازاروں میں فروخت کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔

Bildkombo Nadia Murad Basee Lamija Adschi Baschar
’اسلامک اسٹیٹ‘ سے آزادی حاصل کرنے کے فوری بعد لی گئی لامیہ آجی بشار اور نادیہ مراد کی تصاویرتصویر: picture-alliance/AP Photo/Y. Karahalis/B. Szlanko

حقوقِ انسانی کا سخاروف پرائز جیتنے والی اِن خواتین کے مطابق گھروں میں رکھی گئی خواتین کو بھی اپنی آزادی کا کوئی یقین نہیں ہے کیونکہ اُن تک ایسی خبریں نہیں پہنچ پائی ہیں کہ بین الاقوامی عسکری اتحاد کی معاونت سے عراقی فوج کی پیشقدمی کہاں تک پہنچی ہے۔ ان خواتین نے یہ بھی بتایا کہ کچھ ایسے امیر کبیر افراد ہیں، جنہوں نے بھاری قیمت دے کر داعش کے قبضے سے بعض خواتین کی آزادی کا راستہ ہموار کیا ہے لیکن اُن کی تعداد محبوس خواتین کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یزیدی یا ایزدی خواتین کو ہلاک کرنے کا سلسلہ ناقابلِ قبول ہے۔

لامیہ آجی بشار اور نادیہ مراد نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں کو قابو کرنے کے بعد انہیں بین الاقوامی فوجداری عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ ان پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف مظالم کا ارتکاب کرنے کے مقدمات چلائے جا سکیں۔ ان خواتین کے مطابق اگر عالمی برادری اپنی بھرپور کوشش نہیں کرتی تو اِس کا امکان ہے کہ یزیدی عورتوں اور مردوں کی ایک بڑی تعداد ’جہادیوں‘ کی قید میں ہی دم توڑ دے گی۔

یورپی یونین کا سخاروف پرائز برائے آزادیٴ اظہار سالانہ بنیادوں پر دیا جاتا ہے اور شارٹ لسٹ کیے گئے افراد میں سے کسی ایک کو اِس اعزاز کا حقدار ٹھہرانے کا فیصلہ یورپی پارلیمان میں رائے شماری سے کیا جاتا ہے۔