1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی وزرائے دفاع کے اجلاس میں افغانستان کی باتیں

29 ستمبر 2009

حال ہی ميں امريکی کمانڈر جنرل مک کرسٹل نے خبردار کيا تھا کہ مزيد فوجی نہ بھيجنے کی صورت ميں افغانستان کی جنگ ميں شکست کا خطرہ ہے۔ اس تنبيہہ کے مخاطب يورپی ممالک ہيں کہ وہ اس جنگ کے لئے مزيد فوج مہیا کریں۔

https://p.dw.com/p/Jtck
ہاویئر سولانہ سویڈن کے وزیر خارجہ کے ساتھ نیوزکانفرنس کے دورانتصویر: picture-alliance/ dpa

يورپی يونين کے وزرائے دفاع نے سویڈن میں اپنے ايک دو روزہ غير رسمی اجلاس ميں اس بارے ميں غوروخوص کيا ہے۔ يورپی يونين کے فوجی مشن اکثر نيٹو کی قيادت ميں ہوتے ہيں۔ تاہم وہ قطعی طور پر خود بھی اپنی ايک اہميت رکھتے ہيں۔

سويڈن کے وزير دفاع ٹوليفورش نے کہا:’’پچھلے دس برسوں ميں يورپی يونين نے چار بر اعظموں میں بائيس فوجی مشن بھيجے۔ سابق يوگو سلاويہ، مقدونيہ، کانگو، چاڈ اور بوسنيا ہرسيگو وينا ميں ہماری فوجی صلاحيت کا کارگر مظاہرہ کيا گيا۔ ہمارا تازہ ترين مشن صوماليہ کے ساحل پر مصروف عمل ہے۔"

صوماليہ کے ساحلی علاقے ميں سرگرم عمل يورپی مشن خاص طور پر کامياب سمجھا جاتا ہے ليکن اصل چيلنج خشکی پر درپيش ہے اور يورپی يونين مستقبل ميں صومالی عبوری حکومت کی فوج کو تربيت دينا چاہتی ہے۔ يورپی وزرائے دفاع نے اپنے غیر رسمی اجلاس ميں امريکہ کی طرف سے افغانستان کی جنگ کے لئے مزيد فوج فراہم کرنے کی ايک اور اپيل پر محتاط رد عمل ظاہر کيا۔

ISAF Soldaten der Bundeswehr Afghanistan
امریکہ کے بیشتر اتحادی افغان مشن کے لئے مزید فوجی بھیجنے پر تیار نہیںتصویر: AP

جرمن وزير دفاع فرانس يوزیف ينگ نے کہا کہ وہ امريکہ ميں اس سلسلے ميں ہونے والی بحث کا انتظار کرنا چاہتے ہيں اور ابھی امريکہ نے مزيد فوج کے لئے سرکاری طور پرکوئی درخواست بھی نہيں کی ہے:" ہميں اس بارے ميں ايک واضح معاہدہ کرنا ہوگا کہ افغانستان ميں يہ ہدف کب تک حاصل ہو سکے گا کہ افغان خود اپنی حفاظت کی ذمے داری سنبھال سکيں۔ ہميں ايک مشترکہ کانفرنس ميں اس پر سمجھوتہ کرنا ہوگا جيسا کہ حال ہی ميں جرمن چانسلر، برطانوی وزير اعظم اور فرانسيسی صدر نے مل کر طے کيا ہے۔ ميں اسے ضروری اور اہم سمجھتا ہوں تاکہ ہم افغانستان کی حفاظت کی ذمے داری خود افغانوں پر ڈالنے کا ہدف ايک معقول مدت کے اندر حاصل کرسکيں۔" جرمن وزير دفاع نے کہا کہ يورپی يونين کو پوليس کی تربيت کے لئے مزيد افسر افغانستان بھيجنا چاہئيں۔

بيلجیئم کے وزير دفاع نے کہا:" يورپی يونين پہلے ہی افغانستان ميں بڑے پيمانے پر فوجی سرگرميوں ميں حصہ لے رہی ہے۔ اب سول شعبے ميں تعمير نو ميں اضافے کی ضرورت ہے اور يہاں يورپی يونين اہم کام انجام دے سکتی ہے۔ "

يورپی يونين کا ايک اور مسئلہ يہ ہے کہ اس نے سن2004ء ميں ايک بحرانی لڑاکا فوج تيار کی تھی، جو تين ہزار فوجيوں پر مشتمل ہے ليکن جو آج تک استعمال ميں نہيں آئی ہے۔ سويڈن کے وزير دفاع نے کہا کہ انہيں اپنے شہريوں کو اس فوج کا جواز ثابت کرنے ميں مشکلات کا سامنا ہے کيونکہ وہ کہيں کام ميں نہيں لائی جا رہی ہے۔ اس کے دائرہء کار ميں لچک پيدا کی جانا چاہيے تاکہ وہ کسی اور قسم کے تنازعے ميں بھی کارروائی کر سکے۔

رپورٹ: شہاب صدیقی

ادارت: امجد علی