1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین اور وسطی ایشیا

28 مارچ 2007

وسط ایشیا کے ملک قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں یورپی یونین کے نمائندوں اور وسط ایشیا کے پانچ ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات ۔اس ملاقات میں جرمن وزیر خارجہ فرینک والٹر شٹائن بھی موجود ہیں۔

https://p.dw.com/p/DYH4
تصویر: AP

شٹائن مائر اس میٹنگ میں یورپی یونین کی جانب سے وسطی ایشیائی ملکوں کے لئے مشترکہ حکمت عملی کے ابتدائی مسودے کی وضاحت کر رہے ہیں۔ شٹائن مائر فریقین کے درمیان تعلقات کے فروغ، انسانی حقوق کے معاملے پر بھی بات چیت کریں گے۔ یورپی یونین کو اس خطے میں حکومتی طریقہ کار پر بھی تحفظات ہیں۔اس کے علاوہ یورپی یونین نے میٹنگ میں کئی سٹرٹیجک نوعیت کے معاملات پر بھی بات کی۔

عالمی منظر نامے پر وسطی ایشیا کے ان ملکوں کو اپنے محلِ وقوع کے ساتھ ساتھ توانائی کے بے پناہ ذخائر کی بدولت خاصی اہمیت حاصل ہے۔مبصرین کا خیال ہے کہ اس ملاقات سے سارے خطے میں روس، چین، افغانستان اور ایران جیسے ملکوں کے حوالے سے یور پی یونین اپنی موجودگی کو بڑھانے کی خواہشمند ہے۔ عالمی مبصرین تعلقات بڑھانے کی اس خواہش کو صلح کرنے کی ایک کوشش سے بھی تعبیر کر رہے ہیں کیونکہ وسطی ایشیائی ملکوں میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے یورپی یونین ایک واضح موقف کی حامل رہی ہے۔ جرمنی کے بطور صدارتی ملک کے وسطی ایشیاءکے لئے ترجیحات کی از سرنو منصو بہ بندی کی گئی ہے۔نئے رابطے کی مناسبت سے یہ بات قابل ذکر ہے کہ یورپی یونین اس علاقے کے لئے ایک طویل مدتی پالیسی کی شروعات کرنا چاہتی ہے جس کے تحت اگلے چھ سالوں میں نو سو تیس ملین ڈالر وقف کئے گئے ہیں۔

یورپی یونین ان ملکوں میں مسلم انتہاپسندی کے بڑھتے رحجان کے خاتمے ساتھ یہاں پھیلی غربت میں کمی اور بنیادی حکومتی ڈھانچے کی تشکیل کے علاوہ اقتصادی اصلاحات کے عمل کو متعارف بھی کروانا چاہتی ہے۔ گزشتہ ماہ یورپی یونین کے وفد نے ازبکستان کے دورے دوران ایک میڈیا فریڈم پراجیکٹ شروع کیا۔ ذرائع ابلاغ کی آزادی سے متعلق اس پراجیکٹ کی تصدیق جرمنی اور ازبکستان کی طرف سے سامنے آ چکی ہے۔اس پراجیکٹ کے تحت سینکڑوں افراد کی تربیت کی جائے گی۔