1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین رہنماوں کا اجلاس

20 مارچ 2009

امریکی دباو کے باوجود یورپی یونین نے اپنی معیشت کو کساد بازری سے نکالنے کے لئے کسی بھی نئے اضافی اقتصادی امدادی پیکیج کا خیال مسترد کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/HFvY
یوزے مانوئیل باروسو، اینگلا میرکل اور نکولا سارکوزی سمٹ کے دوران خوشگوار موڈ میںتصویر: AP

فرانس میں برے اقتصادی حالات کے نتیجے میں ہونے والی ملین مارچ اوردیگر یورپی ممالک میں جاری اقتصادی جمود کے باوجود یورپی یونین رہنماوں نے برسلز میں ہونے والی دو روزہ ملاقات کے پہلے دن متفقہ طور پر کہا کہ فی الحال اس بحران میں مزید رقوم پھینکنے کا یہ مناسب وقت نہیں ہے، کم از کم جب تک کہ دو سو ملین یورومالیت کے پہلے امدادی پیکیج کے نتائج سامنے نہیں آجاتے۔

یورپین کمیشن کے صدر یوزے مانوئیل باروسو نے دعوی کیا ہے کہ معیشت کو بہتر بنانے کے لئے رواں سال یورپی یونین بلاک نے اپنی کل جی ڈی پی کا تین اعشاریہ تین فیصد خرچ کیا ہے۔

آئندہ ماہ جی بیس سمٹ کی تیاری کے لئے بلوائے جانے والی اس سمت کے پہلے دن بلاک میں شامل اُن یورپی ممالک کی اقتصادی مدد کرنے پر پیش رفت ہوئی جہاں یورو کرنسی رائج نہیں ہے۔

باروسو نے جمرات کی رات گئے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس میٹنگ کے دوسرے دن یعنی جمعہ کو تمام یورپی رہنما مالی مشکلات کے شکار ممالک کے لئے اپنی امدادی رقم کو دوگنا کرتے ہوئے، اسے پچاس بلین یورو تک لے جانے پر متفق ہو جائیں گے۔ ایک یورپی سفارت کار نے کہا کہ دیگر یورپی رہنماوں کی طرح اس معاملے پر جرمن چانسلر اینگلا میرکل بھی متفق ہیں۔

سفارت کاروں کے مطابق اس ملاقات میں ایک ایسا منصوبہ بھی زیر بحث ہے جس کے تحت بین الاقوامی مانٹرنگ فنڈ کو 75 بلین ڈالرز مہیا کئے جائیں گے تاکہ وہ مالی مشکلات کے شکار ممالک کی مدد کر سکے۔

EU Gipfel in Brüssel
یورپی یونین سمٹ میں شامل رہنماوں کی گروپ فوٹوتصویر: AP

یورپی یونین کے رہنما برسلز میں ہونے والے اس دو روزہ اجلاس میں موجودہ مالیاتی بحران پرقابو پانے کی حکمت عملی پر غور کر رہے ہیں۔ اس اجلاس سے قبل ہی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جرمن حکومت کی جانب سے کسی نئے اقتصادی پیکج کے امکان کو رد کیاتھا۔ انہوں نےعالمی مالیاتی بحران کے تناظر میں جرمنی کے کردار کا دفاع کیا اورکہا کہ یورپی یونین کے طے کئے گئے 400 ارب یورو کے امدادی پیکج میں بھی جرمنی کا تعاون سب سے زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 80 ارب یورو کی معاونت ایک بڑا حصہ ہے اور وہ اسے ٹھیک سمجھتی ہیں۔

واضح رہے کہ عالمی مالیاتی بحران کے نتیجے میں رواں سال یورپ میں قریبا چار اعشاریہ پانچ ملین افراد ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔