1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین سمیت عالمی برادری کی سکندریہ چرچ حملے کی مذمت

2 جنوری 2011

جرمنی، امریکہ اور یورپی یونین سمیت عالمی برادری نے نئے سال کے موقع پر مصر میں ایک چرچ پر کئے گئے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے اس حملے کو ’ظالمانہ اور وحشیانہ فعل‘ قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/zsQn
تصویر: AP

مصر کے شہر سکندریہ میں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب نئے سال کی عبادت کے موقع پر ایک گرجا گھر کے باہر مشتبہ خودکش دھماکہ ہوا، جس میں کم از کم 21افراد ہلاک ہوئے۔ عالمی برادری نے اس حملے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ جرمنی اور اٹلی نے دہشت گردی کی اس کارروائی کی مذمت کی ہے۔

Barack Obama
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: AP

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ اس کارروائی میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا، ’یہ حملہ کرنے والے واضح طور پر مسیحیوں کو نشانہ بنا رہے تھے، اور انہیں انسانی زندگی اور احترام کی کوئی قدر نہیں۔‘

یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ ایسے حملے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ فرانس کے صدر نکولا سارکوزی نے اس حملے کو بزدلانہ اور ظالمانہ فعل قرار دیا ہے۔ برطانیہ نے اس حملے میں جانی نقصان پر گہرے دُکھ کا اظہار کیا ہے۔

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ بینیڈکٹ شانزدہم نے کہا کہ دورِ حاضر میں مسیحی بالخصوص تعصب، زیادتیوں اور مذہبی عدم برداشت کا نشانہ بن رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ مسیحیوں کو تحفظ فراہم کریں۔

سعودی عرب نے سکندریہ دھماکے کو مجرمانہ فعل قرار دیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا، ’ایسے واقعات کی نہ تو ہمارا مذہب اجازت دیتا ہے نہ ہی عالمی اقدار۔‘

اسلامی سربراہی کانفرنس نے بھی اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے مجرمانہ اور دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا ہے۔ مذکورہ اسلامی تنظیم نے مصری شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ معاشرے کو تقسیم کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں کو ناکام بنا دیں۔

دمشق حکام کا کہنا ہے، ’شام دہشت گردی کے اس واقعے کی مذمت کرتا ہے، جو قومی اتحاد کے خلاف ہے اور مصر کے ساتھ ساتھ دیگر عرب ممالک میں مذہبی رواداری کے بھی خلاف ہے۔‘

عسکریت پسند تنظیم حماس نے سکندریہ میں چرچ کے باہر حملے پر سخت ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ اس تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مصر مخالف عناصر وہاں مسیحیوں اور مسلمانوں کے درمیان فساد برپا کرنا چاہتے ہیں۔

EU Außenminister Treffen 10.05.2010 Catherine Ashton
یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹنتصویر: Picture alliance/dpa

لبنان کے اعلیٰ شعیہ رہنما شیخ عبدالامیر نے کہا ہے کہ اس واقعے کا مقصد مصر میں افراتفری پھیلانا تھا۔

مشرقِ وسطیٰ میں کیتھولک مسیحیوں کے اعلیٰ مذہبی رہنما فواد طلال نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ مراکش کے شاہ محمد ششم نے مصری صدر حسنی مبارک کے نام ایک خط میں اس حملے کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں