1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین میں بحیرہء روم کے ممالک کی یونین کی تشکیل پر اتفاق

14 مارچ 2008

یورپی یونین کے سربراہان کے درمیان بحیرہء روم کی یونین کے موضوع پر کافی گفت و شنید کے بعد اس منصوبے کی ایک لچکدار شکل پر اتفاقِ رائے ہو گیا ہے۔ بحیرہء روم کے ممالک کی یونین کی تشکیل کے متنازعہ موضوع پر یورپی یونین کے ممالک، بلخصوص پلان پیش کرنے والے ملک فرانس اور جرمنی، کے درمیان اختلافات پائے جاتے تھے۔

https://p.dw.com/p/DYDm
تصویر: AP

تنازعہ کے شکار اس منصوبے پر کافی غور اور گفتگو کے بعد فرانسیسی صدر نکولس سارکوزی اور جرمن چانسلر اینگلا مارکل نے ایک مشترکہ لچکدار پلان جمعرات کے روز شروع ہونے والے یورپی یونین کے اجلاس کے سامنے پیش کیا۔ فرانس کے گزشتہ پلان میں بحیرہء روم کے ممالک کی تنظیم، نو نئی ایجنسیوں اور ایک بنک کے قیام شامل تھا۔ نئے منصوبے کے مطابق اس کا دائرہ کار سکڑ کر بحیرہء روم کے ممالک کی یونین اور یورپی یونین کے ایک مشترکہ صدارت کے تحت اجلاس منعقد کرنے تک محدود ہو گیا ہے۔

جرمن چانسلر اینگلا مارکل کے مطابق گزشتہ منصوبہ سے چند ممبر ممالک کے فائدے کے لئے نہ صرف یونین کے فنڈز میں کمی ہوتی بلکہ یہ یورپی یونین کے درمیان تقسیم کا باعث بھی بن سکتا تھا۔ دوسری طرف بحیرہء روم کے ممالک کی یونین کی سخت مخالفت کرنے والے یورپی یونین کے حالیہ صدر ملک سلووینیا کے نکتہء نظر کے مطابق یورپی یونین کے مملک کو جنوبی ہمسایہ ممالک میں اپنی موجودگی بڑہانی چاہیئے لیکن یورپی یونین کے متوازی کسی اور تنظیم کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اکثر ممالک کا موضوعِ بحث سمندری پانی کی بڑہتی ہوئی سطح رہتی ہے۔ لیکن یورپی یونین میں شامل ممالک کے لئے ماحول کی اس تبدیلی کا ایک اور مطلب ہے، افریقہ اور دیگر ایسے ممالک سے یورپ کی طرف نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ۔ یورپی یونین کے ستائیس ممالک کے حالیہ اجلاس میں دوسرا اہم موضوع ماحولیاتی تبدیلی اور اس سے دنیا خصوصاً یورپ کو درپیش خطرات رہا۔

آج جمعے کے روز یورپی یونین کے ممبر ممالک نے ماحولیاتی تبدیلی سے نبرد آزما ہونے اور سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کی مناسبت سے آئندہ ایک برس کے دوران سنجیدہ قانون سازی کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ مزید برآں اس اجلاس میں توانائی کے سبز ذرائع کے استعمال کو تقویت دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ یونین نئی توانائی پالیسی کے سلسلے میں اگلے بارہ برس میں ممبر ممالک میں بیس فیصد بجلی بھی پانی، ہوا اور شمسی توانائی کے ذریعے حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

جرمنی کاروں سے نکلنے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کم کرنے کے فیصلے کے بارے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے کیونکہ اس طرح ملکی سطح پر سیاسی حوالے سے اثرورسوخ رکھنے والی آٹوموبائل صنعت پر برا اثر پڑے گا۔ اس حوالے سے یونین کے اجلاس نے خطے کی پاور صنعتوں کو در پیش خطرات کا جلد از جلد سد باب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس میں بلاک کی توانائی سے متعلق منڈیوں کی آزادی اور معیشی عدم استحکام کے بارے میں بھی اہم فیصلے لئے گئے۔