1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کا لکسمبرگ منعقدہ اجلاس

17 اکتوبر 2006

لکسمبرگ میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کا نتیجہ یہ رہا کہ یونین ایران کے ایٹمی تنازعے کے سلسلے میں سلامتی کونسل میں پابندیوں پر بھی بات کرنا چاہتی ہے اور ساتھ ساتھ بدستور ایران کے ساتھ مذاکرات کی بھی امید کر رہی ہے۔ اس اجلاس میں یونین نے شمالی کوریا سے مطالبہ کیا کہ وہ مزید ایٹمی دھماکوں یا میزائلوں کے تجربات سے باز رہے۔

https://p.dw.com/p/DYIW
یورپی یونین کے لکسمبرگ منعقدہ اجلاس میں شریک جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر
یورپی یونین کے لکسمبرگ منعقدہ اجلاس میں شریک جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائرتصویر: AP

یورپی یونین کے خارجہ امور کے مندوب خاویئر سولانا نے اجلاس کو ایران کے بارے میں کوئی رپورٹ دینے سے پہلے بالکل آخری لمحات میں ایک بار پھر ایٹمی تنازعے کے سلسلے میں ایرانی مذاکرات کار علی لاریجانی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کی۔ بعد ازاں سولانا نے اجلاس کو بتایا کہ آخری لمحے پر کی گئی اس اپیل کا بھی کوئی اثر نہیں ہوا اور ایران اقوامِ متحدہ کی شرائط کے تحت مذاکرات کی میز پر آنے سے بدستور انکار کر رہا ہے۔ مزید یہ کہ ایران یورینیم کی افزودگی کا سلسلہ روک دینے کے لئے بھی تیار نہیں ہے۔

اجلاس میں شریک جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے کہا کہ اب فیصلہ اقوامِ متحدہ کے ہاتھوں میں ہے۔ ”اب اِس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کہ سلامتی کونسل ایران کے سلسلے میں کسی قرارداد اور پابندیوں کے پہلے مرحلے کے حوالے سے بات چیت کا آغاز کرے۔ لیکن یورپی یونین کے ارکان اس بات پر بھی متفق ہیں کہ اِس کا مطلب ایران کے ساتھ بات چیت کو سرے سے ہی ختم کرنا بھی نہیں ہے۔“

جرمن وزیر خارجہ نے شمالی کوریا کے سلسلے میں کہا: ”اب شمالی کوریا پر یہ بات واضح کرنے کی کوش کی جانی چاہیے کہ وہ اِس ایٹمی تجربے کے بعد مزید کوئی ایٹمی دھاکے نہ کرے۔“