1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کو سلطنت روم جیسے زوال کا خطرہ :ڈچ وزیراعظم

شمشیر حیدر27 نومبر 2015

ہالینڈ کے وزیراعظم مارک رُٹے نے خبردار کیا ہے کہ تارکین وطن کو پناہ دینے کی وجہ سے خدشہ ہے کہ یورپ سلطنت روم کی مانند زوال پذیر ہو جائے گا۔ اگلی ششماہی کے دوران یورپی یونین کی صدارت ہالینڈ کے پاس ہو گی۔

https://p.dw.com/p/1HDkp
Grenze Griechenland Mazedonien Flüchtlinge Zusammenstöße
تصویر: Getty Images/AFP/A. Tzortzinis

اس سال مشرق وسطیٰ، ایشیا اور افریقہ کے شورش زدہ ممالک سے جنگ اور غربت کے ہاتھوں مجبور ہو کر ترک وطن کرنے والے لاکھوں مہاجرین پناہ کی تلاش میں یورپ پہنچے ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں مہاجرین کو یورپی ممالک میں پناہ دینے کے معاملے پر اٹھائیس رکنی یورپی یونین کے اراکین کے تعلقات میں کشیدگی دکھائی دے رہی ہے۔

ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک رُٹے نے برطانوی جریدی فائننشل ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا، ’’یورپ کی بیرونی سرحدوں پر کنٹرول بنیادی ضرورت ہے۔ سلطنت روم کی تاریخ دیکھیں تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ سرحدیں محفوظ نہ ہوں تو یہ عظیم سلطنتوں کے زوال کا باعث بن جاتی ہیں۔‘‘

ہالینڈ یکم جنوری سے اگلی ششماہی کے لیے یورپی یونین کی صدارت سنبھالنے کی تیاری کر رہا ہے اور اس نے دوران صدارت مہاجرین کے بحران کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھا ہوا ہے۔

رُٹے کا مزید کہنا تھا، ’’ہمیں تارکین وطن کی مسلسل آمد کو روکنا ہو گا۔ جس رفتار سے مہاجرین یورپ کا رخ کر رہے ہیں، اسے جاری نہیں رکھا جا سکتا۔‘‘ خیال رہے کہ صرف رواں برس کے دوران ساڑھے آٹھ لاکھ سے زائد پناہ گزین یورپ پہنچ چکے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر مہاجرین ترکی سے بحیرہ ایجیئن کا راستہ اختیار کرتے ہوئے یونان میں داخل ہوئے۔

ہالینڈ نے اپنے دور صدارت کے دوران یورپی یونین کے اتحاد اور چھبیس ممالک پر مشتمل شینگن خطے کو قائم رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔ ہالینڈ کے وزیر خارجہ بیرٹ کوُنڈارس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے کی گئی ایک گفتگو میں کہا، ’’میرے خیال میں ہمارا پہلا کام شینگن خطے کو فعال رکھنا ہے۔‘‘ کوُنڈارس کا مزید کہنا تھا، ’’یہ صرف ایجنڈا بنانے کی بات نہیں ، بلکہ یہ اٹھائیس رکنی یورپی یونین کو متحد رکھنے کی بات ہے۔‘‘

کوُنڈارس کے بیان سے قبل ہالینڈ کے وزیر خزانہ یرُون ڈائسل بلوُم کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ڈائسل بلوُم نے کہا تھا کہ اگر یورپی یونین مہاجرین کے بحران سے نمٹ نہ سکی تو مغربی یورپ کے چند ممالک شینگن خطے کے اندر اپنا ’منی شینگن‘ خطہ بنانے پر مجبور ہو جائیں گے۔

Brexit Symbolbild EU Flagge Union Jack Europäische Union
برطانیہ میں 2017ء کے اختتام تک یورپی یونین سے نکل جانے کے معاملے پر عوامی ریفرنڈم منعقد ہونے والا ہے۔تصویر: picture-alliance/dpa/R.Peters

ہالینڈ کے حکام برطانیہ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں پر بھی بے چینی سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔ برطانیہ میں 2017ء کے اختتام تک یورپی یونین سے نکل جانے کے معاملے پر عوامی ریفرنڈم منعقد ہونے والا ہے۔

ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک رُٹے نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکل جانے سے بچنے کے حوالے سے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور یورپی یونین کے مابین کوئی معاہدہ طے پانے کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں۔

برطانوی روزنامے گارڈین سے گفتگو کرتے ہوئے رُٹے کا کہنا تھا، ’’مجھے یقین نہیں ہے کہ ہم دسمبر کے اختتام تک کسی نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں۔ اس معاملے کو دیکھنا ہو گا۔‘‘ اس ضمن میں ایک بڑی رکاوٹ کیمرون کا یہ مطالبہ ہے کہ برطانیہ میں حکومت کی جانب سے مہاجرین کو دی جانے والی مراعات ختم کی جائیں اور ابتدائی چار سالوں کے دوران تارکین وطن کے برطانیہ میں قیام کے اخراجات یورپی یونین کہیں اور سے ادا کرے۔

ہالینڈ کے وزیر اعظم کا کہنا ہے، ’’جب میں ڈیوڈ کیمروں کی تجاویز کو دیکھتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ ان میں سے چند تجاویز قابل عمل ہیں اور کچھ پر عمل درآمد کرنا مشکل ہو گا۔ ہم مدد کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہمیں ان معاملات کے سلسلے میں کوئی درمیانی راستہ ڈھونڈنا ہو گا۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید