1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کے صدر کے چناؤ پر غور

4 نومبر 2009

لزبن معاہدے کی منظوری کے بعدجہاں یورپی یونین کا اتحاد ایک نئے سانچے میں ڈھلا ہے وہیں اسی کی رو سے اب اس یورپی اتحاد کا ایک صدر بھی چنا جائے گا۔ اس پیش رفت کے بعد بعض یورپی لیڈروں کے نام اس عہدے کے لیے سامنے آرہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/KOdc
تصویر: AP

حالیہ منظورشدہ لزبن ٹریٹی کے بعد، اب یورپی یونین ممالک کے رہنما یونین کا صدر چنے گے۔ یورپی یونین کے صدرکو اڑھائی سال کے لیے چنا جائے گا۔ یہ اڑھائی سالہ مدت صدارت میں توسیع بھی ہوسکے گی۔ یورپی یونین کے موجودہ طریقہ کار کے مطابق 6 ماہ تک یونین کی صدارت کسی ایک ریاست کے پاس ہوتی ہے۔

لزبن معاہدے کی منظوری کے بعد بعض یورپی لیڈروں کے نام اس عہدے کے لیے سامنے آرہے ہیں جن میں بیلجیم کے وزیراعظم Herman van Romopuy کو یورپی میڈیا اور ماہرین سیاست، بہت مضبوط امیدوار کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ 62 سالہ رومپے جو صرف 6 مہینے پہلے ہی وزیراعظم بنے، ان کی کارکردگی بہت متاثرکن رہی ہے۔ ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ اپنے دھیمے مزاج کی وجہ سے، مشاورتی امور بہت بخوبی سرانجام دیتے ہیں۔ اتحاد کے دو بڑے ارکان جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں سے بھی ان کے تعلقات کافی خوشگوار ہیں۔

رومپئے کے بعد ڈچ وزیراعظم Jan Peter Balkenende کو بھی ایک اہم امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ 53 سالہ بالکن اینڈے بھی یورپی سیاست میں ایک معاہدہ کار اور امن پسند رہنما کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ ہالینڈ کے وزیراعظم کی حیثیت سے کئے گئے ان کے اقدامات کو بہت سراہا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ ہالینڈ ، یورپی اتحاد کے بانی ملکوں میں سے ایک ہے۔

اسی حوالے سے لکسمبورگ کے وزیراعظم Jean Claude Junker کو بھی یورپی اتحاد کے صدارتی امیدواروں کی فہرست میں رکھا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ ینکر ہی اس معاہدے کے خالق تھے، جس کی رو سے یورپی اتحاد ایک کرنسی یعنی یورو بنانے پر متفق ہوا تھا۔

Frankreich EU Ecofin Rat Treffen in Nizza Jean Claude Trichet und Jean Claude Junker
ژان ینکر فرانس کے ژان تریشت کے ہمراہتصویر: AP

اس اتحاد کی سربراہی کیلئے سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کا نام بھی لیا جارہا ہے۔ برطانیہ اس اتحاد کا ممبر تو ہے تاہم اس نے کرنسی اور شینگن ویزا کی یورپی یونین پالیسی کو ابھی تک نہیں اپنایا۔ ٹونی بلیئر کو ایک سٹیٹس مین کی حیثیت سے اس عہدے کیلئے کسی حد تک موزوں قرار دیا جا رہا ہے۔ لیکن اپنے دور وزارت اعظمی میں، عراق جنگ کے حوالے سے اس وقت کی امریکی پالیسی کی حمایت پر انہں بعض یورپی حلقے ناپسند بھی کررہے ہیں۔

اس کے علاوہ فن لینڈ کے سابق وزیراعظم، پاوو ٹاپؤ لپونی، جنہوں نے سن 2000 ء میں اپنی ایک تقریر کے دوران یورپی قانون کا نظریہ پیش کیا تھا، کو بھی موزوں امیدوار سمجھا جارہا ہے۔

آسٹریا کے سابق چانسلر Wolfgang Schuessel، مشرقی یورپی ملک لٹویا کی سابق خاتون صدر Vaira Vike Freiberga اور آئرلینڈ کے سابق وزیراعظم جان بروٹن بھی امیدواران کی فہرست میں دیکھے جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ لزبن ٹریٹی کے مطابق یونین کا صدر یونین میں شامل تمام ستائیس ممالک کے سربراہان پر مشتمل کانفرنس کی سربراہی کرے گا۔

رپورٹ: عبدالرؤف انجم

ادارت:عاطف بلوچ