1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کے وزراء ماحولیات کی ملاقات

ندیم گل4 دسمبر 2008

یورپی یونین کے وزرائے ماحولیات جمعرات کے روز ایک ماحولیاتی پیکیج کی تیاری کے لیے بیلجیئم کے شہر برسلز میں جمع ہوئے۔ وہ ما‌حولیاتی تبدیلیوں اور قابل تجدید توانائی پر مذاکرات کر رہے ہیں جو جمعے تک جاری رہیں گے۔

https://p.dw.com/p/G9Nj
یورپی وزرا کا یہ دو روزہ اجلاس دراصل آئندہ ہفتے یورپی یونین کے اس سربراہی اجلاس کی تیاری کا حصہ ہےتصویر: picture-alliance / chromorange

یورپی وزرا کا یہ دو روزہ اجلاس دراصل آئندہ ہفتے یورپی یونین کے اس سربراہی اجلاس کی تیاری کا حصہ ہے جس میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق ایک معاہدے کی منظوری عمل میں آ سکتی ہے۔

جمعرات کے روز اجلاس میں یورپی وزرا نے حیاتیاتی ایندھن کا تنازعہ حل کر لیا۔ تاہم اٹلی نے رینیوایبل انرجی پر بعض اعتراضات کیے جس کے باعث اس حوالےسے کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔

یورپی کمیشن نے رواں سال جنوری میں یہ تجویز دی تھی کہ 2020 تک سڑکوں پر چلنے والی ٹرانسپورٹ کے لیے استعمال ہونے والے ایندھن کا دس فیصد رینیوایبل انرجی سے حاصل کیا جانا چاہئے۔ یورپی یونین کے اس دس فیصد ہدف کا بڑا حصہ حیاتیاتی ایندھن سے حاصل ہوگا۔ دریں اثنا حیاتیاتی ایندھن کا تنازعہ اس معاہدے پر ختم ہوا کہ یورپی یونین کے اس دس فیصد ہدف کا تقریبا تین فیصد بجلی پر چلنے والی کاروں اور ٹرینوں سے پورا ہوجائے گا۔

یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے مذاکرات کی سربراہی کرنے والے Claude Turmes نے کہا کہ اٹلی کے اعتراضات رینیوایبل انرجی پر اتفاق رائے کی راہ میں واحد رکاوٹ ہے جو مایوس کن ہے۔

Claude Turmes کا کہنا تھا کہ اٹلی کا یہ مطالبہ انویسٹمنٹ سیکیورٹی پر منفی اثرات مرتب کرے گا جبکہ ما‌حولیاتی صنعتوں میں ہزاروں ملازمتیں خطرے میں پڑ جائیں گی۔

ما‍حولیاتی تنظیموں نے بھی اٹلی کے اس رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ما‍حولیاتی تنظیم گرین پیس کے عہدے دار Frauke Thies نے کہا کہ یہ مذاکرات صرف ایک ملک، اٹلی کی وجہ سے حتمی نتیجے کو نہیں پہنچے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اٹلی اپنی بڑی انرجی کمپنیوں کے مفاد میں رینیوایبل انرجی پر یورپی ممالک کے درمیان اتفاق رائے کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کر رہا ہے۔ Frauke Thies کے مطابق اٹلی کا یہ رویہ یورپی شہریوں، معیشت اور ماحول کے مفاد میں نہیں۔

ماحولیاتی ماہرین نے یہ بھی کہا کہ دُنیا بھر میں ‍خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی ایک وجہ غذائی اجناس سے حیاتیاتی ایندھن کی تیاری ہے۔