1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’یورپ‘ بوڑھا ہوتا ہوا براعظم، تجہیز و تدفین کے کاروبار میں اضافہ

15 مارچ 2011

یورپ میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے اور یہاں تدفین کے انتظامات کرنے والے دفاتر کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ آخری رسومات کے تربیتی اسکول میں داخلے کے لیے درخواستوں کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/10ZI0
تصویر: AP

یورپ میں تدفین کے انتظامات کرنے کے لیے مختلف ادارے قائم ہیں۔ جب کسی کا انتقال ہو جاتا ہے تو انہی اداروں کو آخری رسومات کی ذمہ داری سونپی جاتی ہے۔ یہ کفن باکس، موم بتیوں، پھولوں کے ساتھ ساتھ قبرستان کے لیے ایسے افراد کا بھی انتظام کر تے ہیں، جو اس دوران کالا سوٹ پہن کر افسردہ چہرے کے ساتھ وہاں موجود ہوں۔ یقیناً جب یہ سب کچھ کرنا ہو، تو کسی پیشہ ور شخص یا ادارے سے ہی رجوع کیا جاتا ہے۔

Deutschland Berlin Jüdischer Friedhof Wiedereröffnung
یورپ میں تجہیز و تدفین کے انتظامات سکھانے کا واحد اسکول جرمنی میں قائم ہےتصویر: AP

یورپ میں تجہیز و تدفین کے انتظامات سکھانے کا واحد اسکول جرمنی میں قائم ہے۔ تیزی سے بوڑھے ہوتے ہوئے اس براعظم میں اس پیشے کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے، جس وجہ سے اس ’ Funeral School‘ میں تربیت حاصل کرنے کے خواہش مند نوجوانوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

جرمن صوبے باویریا میں قائم اس اسکول میں یہ تربیت تین سالوں پر محیط ہے۔ اس دوران طلبہ کو قبرکھودنا، بند کرنا، مردے کو آخری رسومات کے لیے تیار کرنے کے علاوہ یہ بھی سکھایا جاتا ہے کہ سوگوار خاندان سے کس طرح سے بات کرنی ہے۔ ساتھ ہی اس دوران طلبہ کو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ اس موقع پر پڑھا جانے والا پیغام کس طرح تحریر کیا جاتا ہے۔

اسکول کی انتظامی امور کی سربراہ روزینا ایکرٹ نے بتایا کہ اکثر غیر ملکی ان سے رابطہ کرتے ہیں۔’’ ہمارے پاس تربیت حاصل کرنے لے لیے چین اور روس کے گروپس بھی موجود ہیں، جو ہمارا طریقہ کار سیکھنا چاہتے ہیں‘‘

فیونرل اسکول میں زیر تربیت ایک 25 سالہ لڑکی ماگیرا کے بقول ’’ میں ایک اسسٹنٹ نرس تھی۔ اس دوران اگر کوئی انتقال کر جاتا تھا تو میں اس کی آخری رسومات دیکھنا چاہتی تھی۔ مجھے اس چیز میں بھی دلچسپی تھی کہ تدفین کا انتظام کرنے والے دفاتر کس طرح سب کچھ کرتے ہیں‘‘۔

جرمنی میں تجہیز و تدفین پر 2 سے 5 ہزار یورو تک کے اخراجات آتے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں 2009ء میں ہر ایک ہزار افراد میں 8.1 ولادتیں جبکہ 10.4 اموات ریکارڈ کی گئیں۔ براعظم یورپ کے دیگر ممالک میں بھی صورت حال کچھ مختلف نہیں ہے۔

Zunehmende Alterung bedroht Sozialsysteme
جرمنی میں بوڑھے افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے، جو ملک کے سماجی نظام کے لیے ایک خطرہ ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

اس حوالے سے فیونرل اسکول کے استاد لاؤٹن باخ کہتے ہیں کہ عمر رسیدہ افراد کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے اب موت کے موضوع پر زیادہ سے زیادہ بات ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’ سب سے زیادہ مشکل کام مرنے والے کے گھر والوں کو مطمئن کرنا ہوتا ہے۔ شاید یہی اس پیشے کا دلچسپ پہلو بھی ہے‘‘

اس اسکول میں تقریباً 550 طلبہ ہے۔ اسکول کی ایک لائبریری بھی ہے، جس میں انتظامات کے حوالے سے دنیا بھر کی کتابیں موجود ہیں۔ ساتھ ہی نفسیات، تدفین کی خصوصی ڈکشنری اور مارکیٹنگ کے کتابیں بھی اس لائبریری کا حصہ ہیں۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: امتیاز احمد