1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں جعلی اشیاء فروخت کرنے والی 4500 ویب سائٹس بند

29 نومبر 2016

پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے یورپ بھر میں ساڑھے چار ہزار سے زائد ویب سائٹس بند کر دی ہیں۔ یہ ویب سائٹس مسروقہ اشیاء کی فروخت میں ملوث تھیں۔

https://p.dw.com/p/2TSPI
Deutschland Produktpiraterie
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert

ان دنوں یورو پول اور یورپی پولیس کی ایجنسیوں نے جعلی برانڈز کی اشیاء آن لائن فروخت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے اور اس سلسلے میں ہزاروں ویب سائٹس بند کر دی گئی ہیں۔ یورو پول کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’ای کامرس میں انٹرنیٹ بنیادی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ عالمی سطح پر رسائی کی وجہ سے کوئی بھی نامعلوم شخص کسی بھی وقت کوئی بھی چیز فروخت کر سکتا ہے۔‘‘

جعل ساز جانتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر اشیاء فروخت کرنے کے لامحدود مواقع ہیں اور وہ اس کا بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ یورو پول کا کہنا ہے، ’’مسروقہ مصنوعات سے صحت کو شدید نقصانات پہنچ سکتے ہیں اور خریدنے والا خود غیر محفوظ ہو سکتا ہے۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ نقلی اشیاء میں معیار کا خیال نہیں رکھا جاتا اور اس طرح نقلی ادویات، کپڑے یا پھر جوتے خود خریدنے والے کے لیے نقصان دے ہو سکتے ہیں۔

Russland Medikamentenmarkt
حال میں ایک ایسی رپورٹ منظر عام پر آئی تھی، جس کے مطابق یورپ میں سب سے زیادہ جعلی ادویات بھارت سے اسمگل کی جا رہی ہیںتصویر: Pfizer

موجودہ کریک ڈاؤن میں ستائیس ملکوں کی ایجنسیاں شامل ہیں۔ ان میں زیادہ تر یورپی ملکوں کی پولیس شامل ہے لیکن امریکا اور کینیڈا کی ایجنسیاں بھی اس حوالے سے اپنی معاونت فراہم کر رہی ہیں۔ بند کی جانے والی ساڑھے چار ہزار سے زائد ویب سائٹس سے متعلق یورو پول کا کہنا ہے، ’’یہ ویب سائٹس سبھی کچھ بیچ رہی تھیں۔ لگژری اور مہنگا سامان، کھیلوں کا سامان، اسپیئر پارٹس، الیکٹرانک اشیاء، دوائیں اور مہنگے برانڈز کا میک اپ وغیرہ۔‘‘

اس کریک ڈاؤن کے علاوہ بھی ہالینڈ کی پولیس نے ایسے بارہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے جو مسروقہ اشیاء کا کاروبار کر رہے تھے۔ جعلی اشیاء کی فروخت سے یورپ کے بڑے بڑے برانڈز کو سالانہ کروڑوں یورو کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اسی طرح حال میں ایک ایسی رپورٹ منظر عام پر آئی تھی، جس کے مطابق یورپ میں سب سے زیادہ جعلی ادویات بھارت سے اسمگل کی جا رہی ہیں۔

یورپ میں جعلی ادویات کا کاروبار

یورو پول نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی بہت سی ویب سائٹس صارفین کا ڈیٹا چوری کرنے میں بھی ملوث ہیں۔ ایسی جعلی ویب سائٹس کا بھی بتایا گیا ہے، جہاں اشیاء سستی فروخت کے لیے پیش کی جاتی ہیں اور پیسے ٹرانسفر ہونے کے بعد کوئی بھی خریدی گئی چیز صارف کو نہیں ملتی۔