1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں فولاد کے بحران کی وجوہات

عابد حسین8 اپریل 2016

چین میں اسٹیل کی پیداوار سے دنیا بھر اور یورپ میں فولاد کی صنعت کو گھمبیرمسائل کا سامنا ہے۔ یورپی اقوام چین کی جانب سے عالمی منڈی میں اضافی اسٹیل لانے پر زیادہ امپورٹ ٹیکس کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IRoh
یورپی اسٹیل ورکروں کا رواں برس کا مظاہرہتصویر: Reuters/F. Lenoir

یہ امر اہم ہے کہ چین دنیا میں سب سے زیادہ اسٹیل یا فولاد پیدا کرنے والا ملک ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں اسٹیل کی نصف پیداوار صرف چین میں ہوتی ہے۔ چین میں اقتصادی ترقی کے بعد شہروں کے پھیلاؤ سے اسٹیل کی کھپت بہت زیادہ ہو گئی ہے اور اِس باعث بیرونِ چین فولاد کی سپلائی کم ہونے پر قیمتوں میں اضافہ بھی ہوا تھا۔ حال ہی میں چینی اقتصادیات میں سست روی نے اندرون چین بھی فولاد کی کھپت میں کمی پیدا کر دی۔ اِس باعث چین نے اپنا اضافی اسٹیل عالمی منڈیوں میں ذخیرہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اِس چینی پیش رفت نے عالمی سطح پر فولاد کی قیمتوں میں کمی رجحان پیدا کر دیا ہے۔۔ اِس صورت حال پر رواں برس یورپی اسٹیل انڈسٹری کے مزدوروں نے برسلز میں احتجاج بھی کیا تھا۔

سن 2008 میں ایک میٹرک ٹن اسٹیل کی قیمت گیارہ سو ڈالر سے زائد ہو گئی تھی اور گزشتہ ماہ یہ محض 321 ڈالر پر آ گئی ہے۔ اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ آیا چین غیر ملکی منڈیوں میں پیداواری قیمت سے بھی کم پر اسٹیل ذخیرہ کر رہا ہے۔ بعض حلقوں کا خیال ہے کہ اسٹیل کو ذخیرہ کرنے سے چین ورلڈ ٹریڈنگ ضوابط سے پہلو تہی کا بھی مرتکب ہوا ہے۔

Ukraine Protest Polizei
چین دنیا میں اسٹیل پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہےتصویر: Reuters

سستی لیبر کی وجہ سے چین اپنا اسٹیل یورپی ملکوں کے اسٹیل کے مقابلے میں سستا بیچنے کی پوزیشن میں ہے۔ یورپ میں اسٹیل کی زیادہ قیمت مہنگی لیبر خیال کی جاتی ہے۔ یورپی یونین نے رواں برس فروری میں چین کے اسٹیل پر 9.2 فیصد سے بڑھا کر تیرہ فیصد امپورٹ ڈیوٹی یا ٹیکس لگایا ہے لیکن یورپی اسٹیل انڈسٹری اِس پر مطمئن نہیں ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ یہ ڈیوٹی یورپی مارکیٹ کے مطابق یا پھر امریکی خطوط پر لگائی جائے امریکا نے چین کے فولاد کو درآمد کرنے پر 266 فیصد کے درامدی ٹیکس کا نفاذ کیا ہے۔

ورلڈ اسٹیل ایسوسی ایشن کے مطابق چین کے پیدا کردہ اسٹیل کی بڑی منڈی ایشیائی ملک ہیں۔ سن 2014 میں چین نے 80 ملین ٹن اسٹیل ایکسپورٹ کیا تھا اور اُس میں سے51 ملین ٹن ایشیائی ملکوں نے خرید لیا تھا۔ بیس ملین ٹن لاطینی ملکوں اور مشرق وسطیٰ میں ایکسپورٹ کیا گیا تھا۔ سن 2014 ہی میں صرف چھ ملین ٹن یورپی منڈیوں میں پہنچایا گیا تھا اور اتنی ہی مقدار میں فولاد افریقی ملک میں ایکسپورٹ کیا گیا تھا۔ چین فولاد کی اپنی صنعت میں بتدریج کمی لا رہا ہے اور سن 2020 تک اِس صنعت سے وابستہ پانچ لاکھ افراد فارغ ہو جائیں گے۔