1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان: سوشلسٹ پارٹی الیکشن میں کامیاب

رپورٹ :عابد حسین ، ادارت: افسر اعوان5 اکتوبر 2009

یونان کے پارلیمانی انتخابات میں اقتصادیات کو اہم حثیت حاصل رہی ہے۔ اِسی موضوع پر سوشلسٹ پارٹی لیڈر پاپاندریو نے اپنی انتخابی مہم کامیابی سے چلائی۔ ہارنے والے لیڈر اور موجودہ وزیر اعظم نے الیکشن میں شکست تسلیم کرلی ہے۔

https://p.dw.com/p/Jxg7
یونان کے اگلے وزیر اعظم جورج پاپاندریو: فائل فوٹوتصویر: AP

یورپی ملک یونان میں اتوار کے عام پارلیمانی انتخابات میں رائے عامہ کے جائزوں سے لگائے گئے اندازوں کے مطابق اپوزیشن سوشلسٹ پارٹی کو کامیابی حاصل ہو گئی ہے۔ حکومت سازی کے لئے مطلوبہ تینتالیس فی صد ووٹ کا حصول بھی یقینی بتایا جاتا ہے۔ ابتدائی نتائج کو دیکھتے ہوئے موجودہ وزیر اعظم کوسٹاس کارامانلس نے اپنی اور پارٹی کی شکست کو تسلیم کر لیا ہے۔ دوسری طرف سوشلسٹ پارٹی کے قائد جورج پاپاندریو نے اپنی جیت کا اعلان کردیا ہے۔

کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم کوسٹاس کارامانلس کو توقع نہیں تھی کہ وہ اپنے ملک کے اندر غیر مقبول ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اپنی وزارت عظمیٰ کی مدت کے وسط میں قبل از وقت الیکشن کا اعلان کردیا تھا۔ اُن کو یقین تھا کہ وہ اِس اعلان سے سیاسی کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جو غلط ثابت ہوا اور اُن کی جماعت کو گزشتہ پینتیس سالوں کے دوران سب سے بڑی ہزیمت اٹھانا پڑی۔ الیکشن سے قبل کوسٹاس کارامانلس نے اپنی عوام کو پیغام دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ انہیں بھاری مینڈیٹ دیں تا کہ وہ یونان کی بہتر طور خدمت کر سکیں۔ اُن کے دور میں یونانی اقتصادیات کو انتہائی کمزور صورت حال کا سامنا تھا۔ اُن کے پیغامات کو یونانی عوام نے مسترد کردیا۔ کارامانلس نے اپنی پارٹی کی لیڈر شپ سے بھی مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ نیو ڈیمو کریٹک پارٹی کے اندر بھی خلفشار موجود ہے۔

Wahlen in Griechenland Plakat
یونان میں انتخابی مہم کا منظرتصویر: AP

ابتدائی نتائج کے مطابق اپوزیشن سوشلسٹ PASOK پارٹی یا Panhellenic Socialist Movement نے قدامت پسند نیو ڈیمو کریٹک پارٹی کو بڑے واضح انداز میں پچھاڑ دیا ہے۔ یہ بات تمام رائے عامہ کے جائزوں میں سامنے آ چکی تھی جو اب حقیت کا روپ دھار چکی ہے۔ انتخابی مہم کے دوران اپوزیشن سوشلسٹ پارٹی کے لیڈر جورج پاپاندریو نے ووٹرز کو اپنی طرف راغب کرنے کے لئے اقتصادی ایشو کو اہمیت دیتے ہوئے قابلِ عمل حکمت عملی اپنا رکھی تھی جس کو ہارنے والے لیڈر کارامانلس مفروضوں کا کھیل قرار دیتے تھے۔

انتخابی مہم میں اپوزیشن لیڈر George Papandreou نے کمزور یونانی اقتصادیات کو سہارا دینے کے لئے اقتصادی تحریکی پییکجوں کا اعلان کر رکھا ہے جن کا حجم تین ارب یورو تک ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پاپاندریوکو بطور وزیر اعظم انتہائی مشکل صورت حال کا سامنا کرنا ہو گا، کیونکہ یونان کیے اندر پائی جانے والی کساد بازاری کا تریاق ان کے لئے آسان نہیں ہوگا۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق یونانی اقتصادیات انتہائی زوال کی دہلیز پر پہنچ چکی ہے۔ نئے وزیر اعظم کو سالانہ بجٹ میں مسلسل بڑھتے خسارے کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔ سال 2004 میں ہونے والے ایتھننر اولمپک کے بعد یونانی اقتصادیات میں چار فی صد سالانہ کی ترقی ضرور پیدا ہوئی تھی جو برقرار نہ رہ سکی ۔

Wahlen Griechenland Sozialistenführer George Papandreou Wahlurne
یونان میں جیتنے والی پارٹی کے لیڈر ووٹ ڈالتے ہوئےتصویر: AP

یونان کے اندر کاروباری اور تجارتی حلقے سوشلسٹ پارٹی کے لیڈر کی کامیابی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ نئے وزیر اعظم کی کامیابی کا دارومدار اُن کی کابینہ کے انتخاب پر ہو گا۔ اِن کا مزید کہنا ہے کہ اگر کوئی بڑی عمر کا وزیر خزانہ سامنےآتا ہے تو یونانی اقتصادیات میں بہتری کی کوئی صورت پیدا نہیں ہو گی۔ اگر کوئی جوان وزیر اقتصادیات چنا جاتا ہے تو وہ مہماتی انداز میں معیشت کی بحالی کے لئے پر اثر اقدامات کر سکے گا۔ اِس کے علاوہ مالیاتی ماہرین کے خیال میں یونان کو مالیاتی حدود و قیود میں انتہائی نظم و ضبط کی ضرورت ہے جو پچھلے کچھ عرصے سے دکھائی نہیں دے رہا۔

Griechenlands Oppositionschef Kostas Karamanlis Ausschnitt Wahlen
الیکشن ہارنے والے وزیر اعظم کارامانلس: فائل فوٹوتصویر: AP

یونان میں حکومتیں اپنی مالی اخرجات کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ تاہم یونانی پارلیمنٹ میں سوشلسٹ پارٹی کو اکثریت حاصل ہونے کے بعد سیاسی تجزیہ نگار توقع کر رہے ہیں کہ اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں پاپاندریو کو کسی بڑی آزمائش سے نہیں گزرنا پڑے گا۔

پاپندریو امراء پر مزید ٹیکس اور پسماندہ طبقے کو ریلیف کی بات کا وعدہ کر چکے ہیں۔ افراطِ زر کے تناظر میں وہ کس طرح تنخواہوں میں اضافہ کرتے ہیں یہ بھی اہم سوال ہے۔ پاپاندریو کا خیال ہے کہ وہ انکم ٹیکس نظام میں اصلاحاتی پہلو متعارف کروا تے ہوئے ایک کثیر رقم اکھٹی کر کے اُسے ملکی اقتصادیات پر خرچ کریں گے۔ اُن کے خیال میں اکتیس ارب یورو کا ٹیکس سابقہ حکومتوں سے اکھٹا ہی نہیں ہو پا رہا تھا۔

اگلے سو دِن نئے وزیر اعظم اور اُن کی جماعت کے لئے اہم ہوں گے کیونکہ اِس دوران وہ اپنی پالیسوں کو عوامی سطح پر متعارف کرواتے ہوئے عوام کو ریلیف کے وعدے کو خواب سے عملی شکل دینے کی کوشش کریں گے۔ سوشلسٹ لیڈر کے مطابق وہ اِس سلسلے میں حکمت عملی مرتب کر چکے ہیں۔ اِن سو دنوں میں وہ پانچ مختلف بلوں سے نئی اصلاحات کو ملکی نظام میں شامل کریں گے۔ یونان کے سیاسی حلقے یہ کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ قدامت پسند لیڈر کارامانلس کی شکست کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ وہ یونانی سیاست کو مالی اور دوسری بے ضابطگیوں سے پاک نہیں کر سکے تھے اور اگر پاپاندریو بھی ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو ووٹرز اُن کے ساتھ بھی یہی سلوک کریں گے۔

یونان کے نئے وزیر اعظم جورج پاپندریو کے دادا جورج پاپاندریو سینئر دو مرتبہ یونان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔