1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان: لیسبوس کے مہاجر کیمپ میں جھگڑا، درجنوں زخمی

شمشیر حیدر اے پی/ڈی پی اے
20 دسمبر 2017

یونانی جزیرے لیسبوس کے موریا نامی حراستی مرکز میں تارکین وطن کے دو گروہوں کے مابین جھگڑے کے باعث کئی مہاجر زخمی ہو گئے ہيں۔ موریا کیمپ میں گنجائش سے کہیں زیادہ تارکین وطن رہائش پذیر ہیں۔

https://p.dw.com/p/2pi7K
Griechenland Lesbos Ankunft von Flüchtlingen an der Küste
تصویر: DW/Diego Cupolo

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یونانی جزیرے لیسبوس کے موریا کیمپ نامی حراستی مرکز میں جھگڑے کا تازہ واقعہ منگل انیس دسمبر کی شب پیش آیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے یونانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جھگڑا کیمپ میں مقیم کرد اور عرب تارکین وطن کے مابین ہوا، جس میں درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔

یونان سے واپس جانے والے پاکستانی مہاجرین کی مالی مدد

ترکی نے پاکستانیوں سمیت 310 مہاجرین یونان جانے سے روک دیے

لیسبوس کے ایک مقامی اخبار کے مطابق جھگڑے کے بعد کم از کم پندرہ زخمیوں کو قریبی ہسپتال لایا گیا۔ ان زخمیوں میں دو حاملہ خواتین اور ایک بچہ بھی شامل تھا۔ ہسپتال منتقل کیے گئے زخمیوں میں سے ایک مرد تارک وطن کو شدید نوعیت کے زخم آئے تھے، ہسپتال ذرائع کے مطابق اس کے سینے پر خنجر سے وار کیا گیا تھا۔

پاکستانی تارک وطن، جسے یورپ نے دوسری مرتبہ بھی مایوس کیا

ایتھنز کے ایک مقامی اخبار نے جھگڑے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ لڑائی کا آغاز افغانی، شامی اور عراقی تارکین وطن کے مابین غسل خانوں کے استعمال پر پیدا ہونے والا تنازعہ بنا۔ اس تنازعے کے بعد موریا کیمپ میں تارکین وطن گروہوں میں بٹ کر ایک دوسرے کے مدِ مقابل آ گئے۔ اس دوران کیمپ میں متعدد خیموں کو آگ بھی لگا دی گئی۔ سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آگ بجھانے کے لیے یونانی فائر بريگیڈ کی کئی گاڑیاں منگل کی شب موقع پر پہنچ گئیں اور اسی دوران صورت حال پر قابو پانے کے لیے پولیس کے دستے بھی کیمپ پہچے۔

لیسبوس جزیرے پر قائم موریا کیمپ میں گنجائش سے کہیں زیادہ تارکین وطن کو رہائش فراہم کی گئی ہے۔ دسمبر کے مہینے میں ایتھنز حکام نے موریا کیمپ سے ساڑھے سولہ سو تارکین وطن کو دیگر یونانی شہروں میں منتقل کیا تھا تاہم اس کے باوجود اس وقت بھی اس کیمپ میں پینتیس سو سے زائد تارکین وطن مقیم ہیں۔ جب کہ کیمپ میں تئیس سو افراد کی گنجائش ہے۔

علاوہ ازیں اس حراستی مرکز میں رہنے پر مجبور تارکین وطن کو اپنی پناہ کی درخواستوں پر فیصلے کیے جانے تک رہنا پڑتا ہے اور اس عمل میں کئی مہینے گزر جاتے ہیں۔

یونانی جزیرےساموس میں پھنسے مہاجرین کی مشکلات

ترکی سے اٹلی: انسانوں کے اسمگلروں کا نیا اور خطرناک راستہ