1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان: مہاجرین کا قافلہ کل پرتگال روانہ ہو گا

صائمہ حیدر
11 نومبر 2016

یونان میں پرتگال کے سفارت خانے میں قریب درجن بھر شامی اور عراقی تارکینِ وطن پرتگال منتقلی سے پہلے ابتدائی معلومات کے لیے جمع ہیں۔ یہ منتقلی یونان کی مدد کرنے کے لیے یورپی یونین کے منصوبے کا حصہ ہے۔

https://p.dw.com/p/2SXgf
Griechenland Mazedonien Idomeni Flüchtlinge Transfer Bus Mann hält Baby auf dem Arm
پرتگال نے فرانس, ہالینڈ اور فِن لینڈ کے ممالک کے ساتھ اب تک 3،500 سے زائد مہاجرین کو قبول کیا ہےتصویر: Reuters/A.Konstantinidis

یونان سے شامی اور عراقی مہاجرین کے ایک گروپ کی کل مورخہ 12 نومبرکو پرتگال روانگی یورپ کو درپیش مہاجرین کے بحران کے تناظر میں تارکینِ وطن کی یورپین بلاک میں منتقلی کے منصوبے کی ایک کڑی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پرتگال منتقل کیے جانے والے جو تارکینِ وطن پرتگال کے سفارت خانے میں معلوماتی کاؤنٹر پر ابتدائی ہدایات لینے جمع ہوئے تھے اُن میں ایک بزرگ خاتون کا سفارتی عملے سے استفسار تھا کہ وہاں پہنچنے پر اُن کی دیکھ بھال کون کرے گا۔

بلقان کی ریاستیں مہاجرت کے مسئلے سے نمٹنے میں شریکِ کار بنیں

 اسی طرح ایک نوجوان مہاجر یہ پوچھنا چاہتا تھا کہ وہ اپنے ساتھ سگریٹ کے کتنے ڈبے لے جا سکتا ہے۔ مہاجرین کو ثقافتی اور سماجی حوالے سے معلومات فراہم کرنے میں یورپی سفارت خانوں کی معاونت کرنے والے ایک افسر کا کہنا تھا کہ وہ منتقل ہونے والے تارکینِ وطن کو ان کے سوالات کے جوابات فراہم کرتے ہیں اور اُن کی رہنمائی کرتے ہیں۔

 دمشق سے تعلق رکھنے والے ایک چھبیس سالہ نوجوان اُسامہ جَسم کے مطابق یونان سے کسی دوسرے یورپی ملک منتقلی کی فہرست میں پرتگال اُس کا پانچواں انتخاب تھا کیونکہ اُس کے والدین، چار بھائی اور تین بہنیں جرمنی میں ہیں۔

Griechenland Flüchtlinge in Athen
مہاجرین کے ایک گروپ کی پرتگال روانگی تارکینِ وطن کی یورپین بلاک میں منتقلی کے منصوبے کی ایک کڑی ہےتصویر: Reuters/A. Konstantinidis

 اسامہ کا  خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئےکہنا تھا،’’ مجھے بتایا گیا ہے کہ پرتگال اچھا ملک ہے اور وہاں کے لوگ بھی اچھے ہیں۔‘‘ قانون کے مضمون کے سابقہ طالب علم اسامہ کا لزبن میں صورتِ حال کے بہتر ہونے کی امید کرتے ہوئے کہنا تھا،’’ شاید میں وہاں اپنی تعلیم جاری رکھ سکوں گا۔‘‘

پرتگال کی حکومت نے فرانس, ہالینڈ اور فِن لینڈ کے ممالک کے ساتھ یونان سے دیگر یورپی بلاک کے ممالک میں منتقل کیے جانے والے قریب 5،400 تارکین وطن میں سے اب تک 3،500 سے زائد مہاجرین کو قبول کیا ہے۔

ڈسکہ کا خزیمہ نصیر: بہتر یورپی زندگی کے خواب کی ڈراؤنی تعبیر

خیال رہے کہ یورپی یونین نے گزشتہ سال دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو درپیش مہاجرین کے بد ترین بحران کے تناظر میں یونان اور اٹلی کے ساحلوں پر پناہ گزینوں کی بڑی تعداد میں آمد پر اِن ممالک کی مدد کرنے پر اتفاق کیا تھا۔