1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان: مہاجرین کا ٹرک پکڑا گیا، اٹھارہ پاکستانی بھی شامل

صائمہ حیدر
26 مارچ 2017

یونانی پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے یونان کی شمال مشرقی سرحد کے قریب سے دو ٹرک ڈرائیورز کو گرفتار کیا ہے جو بیس مہاجرین کو لے جا رہے تھے۔ اِن مہاجرین میں اٹھارہ پاکستانی بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/2ZyB3
Griechenland Syrische Flüchtlinge in Nord-Griechenland
یونان میں شام اور عراق کے علاوہ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کو اُن کے آبائی وطن واپس بھیج دیا جاتا ہےتصویر: DW/D. Tosidis

یونانی پولیس کے مطابق ٹرک ڈرائیوروں کا تعلق ترکی اور بلغاریہ سے ہے۔ بلغارین ڈرائیور اپنے ٹرک میں آٹھ پاکستانی  تارکینِ وطن کو لے جا رہا تھا جب کہ ترک ڈرائیور کے ٹرک میں ایک عراقی، ایک شامی اور دس پاکستانی باشندے سفر کر رہے تھے۔

یونانی پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ترکی سے سرحد عبور کر کے یونان پہنچنے پر گرفتار ہونے والے تارکینِ وطن کی اوسط تعداد 400 افراد فی ماہ ہے۔ یہ پناہ گزین کسی بھی دستاویز کے بغیر سفر کر رہے ہوتے ہیں۔

 تاہم  موسم میں بہتری آنے کے ساتھ اِن مہاجرین کی تعداد میں بھی اضافے کا امکان ہے۔  ترکی اور یورپی یونین کے درمیان مہاجرین کے حوالے سے طے پانے والا معاہدہ  اُن تارکینِ وطن کا احاطہ نہیں کرتا جو ترکی سے زمینی راستے کے ذریعے یونان پنہچتے ہیں اور جس کے تحت یونان پنہچنے والے پناہ گزینوں کو ترکی واپس بھیجا جانا ہوتا ہے۔

یونان میں جن ممالک سے آئے پناہ گزینوں کو پناہ کا حق دار سمجھ کر ان کی سیاسی پناہ کی درخواستیں وصول کر لی جاتی ہیں، اُن میں شام اور عراق جیسے ممالک شامل ہیں جب کہ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے غیر ملکیوں کو، جن میں پاکستانی بھی شامل ہیں، یونان سے نکال کر واپس ان کے آبائی وطنوں کی جانب بھیج دیا جاتا ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں سپین کے ایک مشرقی علاقے میں بھی  ایک ریفریجریٹڈ ٹرک میں چھپے چار بچوں سمیت آٹھ عراقی شہریوں کو برآمد کیا گیا تھا۔ یہ افراد غیرقانونی طور پر برطانیہ پہنچنے کی کوشش میں تھے۔

گزشتہ ماہ بھی اسپین کے ہی ایک  صوبے میں ایک ریفریجریٹڈ ٹرک کی تلاشی کے دوران ایک عراقی خاندان برآمد کیا گیا تھا۔ اس طرح گزشتہ برس اگست میں آسٹریا میں بھی ایسے ہی ایک ٹرک کی تلاشی کے دوران 71 غیر ملکیوں کی لاشیں ملی تھیں۔