1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان کا بحران، ایک مشکل حل ہوئی

22 جون 2011

یونانی وزیراعظم جارج پاپاندریو کی حکومت اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ یونانی پارلیمنٹ میں ووٹنگ منگل کو رات گئے ہوئی۔ تین سو رکنی پارلیمنٹ میں سے 155 ارکان نے وزیر اعظم کی سوشلسٹ حکومت کی حمایت کی۔

https://p.dw.com/p/11hUL
یونان کے نئے وزیر خزانہ Evangelos Venizelosتصویر: dapd

یونانی حکومت بچتی پروگرام کے تحت 28 ارب یورو حاصل کرنا چاہتی ہے، جبکہ 50 ارب یورو ریاستی املاک کی نجکاری کے منصوبوں کے تحت حاصل کیے جائیں گے۔ گزشتہ رات ساڑھے بارہ بجے تک یونانی پارلیمنٹ میں ووٹنگ کا مرحلہ مکمل ہو چکا تھا۔ پارلیمان کے نائب اسپیکر تمام تین سو اراکین کو نام لے کر پکارتے رہے تاکہ وہ اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں۔ آخر کار پاپاندریو حکومت کے حق میں 155 ووٹ پڑے۔ اس کے باوجود کہ بچتی اصلاحاتی پروگرام کے حوالے سے پاپاندریو کو اپنی ہی جماعت کے ممبران کی طرف سے تنقید کا سامنا تھا، وہ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

یونان کے نئے وزیر خزانہ Evangelos Venizelos کا ووٹنگ سے قبل جذباتی خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم یورپ کی کالی بھیڑیں نہیں ہیں۔ ہم ایک خود دار قوم ہیں لیکن ہمیں مشکل حالات کا سامنا ہے۔ ہم اپنی تاریخ میں کئی مشکل مرحلے عبور کر چکے ہیں۔ اس مرتبہ پھر ہم یہ ثابت کریں گے کہ موجودہ نسل یہ جنگ جیت سکتی ہے۔‘‘

Evangelos Venizelos NO FLASH
یونانی حکومت بچتی پروگرام کے تحت 28 ارب یورو حاصل کرنا چاہتی ہے، جبکہ 50 ارب یورو ریاستی املاک کی نجکاری کے منصوبوں کے تحت حاصل کیے جائیں گےتصویر: dapd

ایک ایسی جنگ، جو قرضوں کے خلاف لڑی جا رہی ہے۔ اس جنگ میں سب سے متنازعہ چیز حکومت کا بچتی پروگرام ہے۔ اس پروگرام کے خلاف گزشتہ رات بھی دارالحکومت ایتھنز میں پارلیمنٹ کے سامنے ہزاروں افراد کا احتجاج جاری رہا اور قرضوں سے آزادی کے نعرے لگائے جاتے رہے۔

دوسری جانب پارلیمان میں اپوزیشن لیڈر Antonio Samarras کا کہنا تھا، انہیں معلوم ہے کہ ملک ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اندھا دھند بچت کی جائے اور ملکی معیشت کو تباہ کر دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بچتی پروگرام سے متعلق یورپی یونین سے مذاکرات از سر نو کیے جائیں، ’’ہم یورپی یونین سے جھگڑنا نہیں بلکہ مذاکرات چاہتے ہیں۔ بات چیت کرنا یورپ کی روایت رہی ہے۔ ہم بتانا چاہتے ہیں کہ کامیابی کا ایک دوسرا راستہ بھی ہے اور یہی ہماری جنگ ہے۔‘‘

لیکن اب بات چیت کے لیے وقت کم ہی باقی بچا ہے۔ ایک ہفتے کے اندر اندر یونانی پارلیمان کو بچتی پروگرام کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنا ہو گا۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں