1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن : کلنٹن کے دَورہء مشرقی یورپ کی پہلی منزل

2 جولائی 2010

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن دو جولائی کو علی الصبح یوکرائن کے دارالحکومت کیئف پہنچ گئیں، جو اُن کے مشرقی یورپ کے پانچ ملکوں کے دَورے کی پہلی منزل ہے۔ وہ پولینڈ، جارجیا، آذربائیجان اور آرمینیا بھی جائیں گی۔

https://p.dw.com/p/O8sj
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹنتصویر: AP

یوکرائن میں اِس سال فروری میں وکٹور یانوکووِچ کے صدر منتخب ہونے کے بعد سے کسی سرکردہ امریکی عہدیدار کا اِس ملک کا یہ پہلا دورہ ہے۔ یانوکووِچ مغربی دُنیا کی طرف جھکاؤ رکھنے والے سیاستدانوں کو شکست دے کر برسرِ اقتدار آئے اور اُن کی پالیسیوں میں آج کل روس کو ترجیحی اہمیت حاصل ہے۔ کلنٹن کے دورے کو کیئف حکومت کی جانب سے حالیہ روس نواز اقدامات پر امریکی ردعمل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اپنے اِس دَورے کے دوران وہ یہ دکھانا چاہتی ہیں کہ امریکہ اِس ملک کے معاملات میں کس قدر دلچسپی رکھتا ہے۔ وہ خطے کے ممالک کو یہ بھی یقین دلانا چاہتی ہیں کہ روس اور امریکہ کے بڑھتے ہوئے باہمی تعلقات سے اِس خطے کے ملکوں کو کوئی خطرہ محسوس نہیں کرنا چاہئے۔

مغرب نواز لیڈر وکٹور یش چینکو کے دورِ حکومت میں یوکرائن مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا بھی رکن بننا چاہتا تھا لیکن یانوکووِچ نے برسرِ اقتدار آتے ہی نیٹو میں شمولیت کے ارادے ترک کر دئے ہیں، یوکرائن کی بحیرہء اَسود کی بندرگاہ میں روسی بحری بیڑے کی موجودگی کی مدت میں توسیع کر دی ہے اور روس کے ساتھ تجارتی تعلقات بھی زیادہ مستحکم بنا لئے ہیں۔

Viktor Janukowitsch
یوکرائن کے نو منتخب صدر وکٹور یانوکووِچ روس کی طرف زیادہ جھکاؤ رکھتے ہیںتصویر: AP

یانوکووِچ کی کوشش ہو گی کہ وہ اپنی اُس حکمتِ عملی کے لئے واشنگٹن حکومت کی حمایت حاصل کریں، جسے وہ زیادہ حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہیں اور جس کے تحت یوکرائن اپنی معیشت کو مستحکم بنانے کے لئے روس اور مغربی دُنیا دونوں کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔ اِنہی دنوں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کا ایک وفد بھی یوکرائن کو کئی ارب ڈالر کا ایک قرضہ دینے کے سلسلے میں بات چیت کے لئے کیئف کے دورے پر ہے۔

واشنگٹن حکومت نے اپریل میں یانوکووِچ کےانتہائی زیادہ افزودہ یورینیم سے نجات حاصل کرنے کے اقدام کو سراہا تھا اور نیٹو کے ساتھ تعلقات کم کرنے کی حکمتِ عملی پر کوئی واضح ردعمل ظاہر کرنے سےگریز کیا تھا۔

ہلیری کلنٹن خود بھی یہ کہہ چکی ہیں کہ وہ یوکرائن کی جانب سے روس اور مغربی دُنیا دونوں کے ساتھ متوازن تعلقات قائم کرنے کی ضرورت کو سمجھتی ہیں۔ تاہم ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ کلنٹن اتنی بات ضرور واضح کر دیں گی کہ واشنگٹن حکومت یوکرائن کے معاملات اور وہاں جمہوری عمل کے فروغ میں گہری دلچسپی رکھتی ہے۔

آج کلنٹن یانوکووِچ کی کٹر حریف اور سابق خاتون وزیر اعظم یُولیا تیموشَینکو کے ساتھ بھی ملاقات کر رہی ہیں، جو آج کل اپوزیشن میں ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یوکرائن کی موجودہ قیادت کے ساتھ ملاقاتوں میں ہلیری کلنٹن اِس بات پر زور دیں گی کہ اِس سابق سوویت جمہوریہ میں میڈیا کی آزادی اور جلسے جلوسوں پر کوئی پابندیاں عائد نہیں ہونی چاہئیں۔ کیئف کے بعد کلنٹن پولینڈ کے شہر کراکوف جائیں گی۔ آئندہ پیر کو وہ تبلیسی سے واپس امریکہ روانہ ہو جائیں گی۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: مقبول ملک