1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’یہودی مہمان‘ سوئمنگ سے پہلے ایک مرتبہ نہائیں، سوئس ہوٹل

عنبرین فاطمہ نیوزایجنسیاں
16 اگست 2017

ایک سوئس ہوٹل کو اس وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ اس نے اپنے یہودی مہمانوں کے لیے ایک سائن بورڈ پر لکھا ہے کہ وہ سوئمنگ سے پہلے ایک مرتبہ ضرور نہائیں۔ اسرائیلی حکومت نے بھی اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2iJwn
Symbolbild zur Doku über Antisemitismus
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert

سوئٹزرلینڈ کے مشرقی علاقے عروسا میں واقع پیراڈیز اپارٹمنٹ ہوٹل کو اس وقت شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جب منگل کے روز وہاں لگے ہوئے ایک سائن بورڈ کی تصویر سوشل میڈیا پر شائع کی گئی۔ اس سائن بورڈ پر لکھا ہوا تھا، ’’یہ نوٹس ہمارے یہودی مہمانوں کے لیے ہے، براہ مہربانی سوئمنگ پول میں جانے سے پہلے ایک مرتبہ شاور ضرور لیں۔ اگر آپ نے ان قوانین کی خلاف ورزی کی تو مجھے مجبوراﹰ آپ کے لیے سوئمنگ پول بند کرنا پڑے گا۔ آپ کے تعاون کے لیے شکریہ۔‘‘

یورپ کی یہودی اسرائیل نقل مکانی کر جائیں: اسرائیلی سفیر

اس نوٹس پر مبنی تصویر سوشل میڈیا پر آتے ہی وائرل ہو گئی اور اسرائیل کے زیادہ تر میڈیا نے اسے کوریج فراہم کی ہے۔ اسرائیلی حکومت نے بھی اس حوالے سے فوری طور پر اس کی مذمت کی ہے۔ اسرائیل کی نائب وزیر خارجہ زیپی ہوٹوولے نے اسے ’سامیت مخالفت کی بدترین شکل‘ قرار دیا ہے۔

’کرسٹال ناخت ‘یہودیوں کی املاک پر حملوں کی78ویں برسی

دوسری جانب سوئٹرزلینڈ میں تعینات اسرائیلی سفیر یعقوب کائیدر نے سوئس حکومت سے باقاعدہ معذرت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سوئس وزارت خارجہ کے مطابق ان کا اسرائیلی سفیر سے رابطہ ہوا ہے اور انہیں یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ ’سوئٹزر لینڈ ہر طرح کی نسل پرستی، سامیت مخالفت اور امتیازی سلوک کے خلاف ہے‘۔

سوئٹزر لینڈ کی محکمہ سیاحت نے اس واقعے پر ’افسوس‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہوٹل کی جانب سے معافی مانگ لی گئی ہے اور سائن بورڈ بھی ہٹا دیا گیا ہے۔

سوئٹزر لینڈ کی سرزمیں انتہائی خوبصورت تصور کی جاتی ہے اور اس کا پہاڑی علاقہ( سوئس الپس) یہودی سیاحوں کی پسندیدہ ترین منزل ہے۔ ہوٹل کی خاتون مینیجر روتھ تھومن کا سوئس میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ سامیت مخالف نہیں ہے بلکہ الفاط کے انتخاب میں ان سے غلطی سرزد ہوئی ہے۔

اس خاتون مینیجر کا کہنا تھا کہ ان کے اکثر گاہک یہودی ہوتے ہیں لیکن دیگر گاہکوں نے شکایت کی تھی کہ ان میں سے کچھ بغیر نہائے ہی پول میں داخل ہو جاتے ہیں۔ تاہم غلطی تسلیم کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں نوٹس بورڈ پر کسی ایک گروپ کا نام لکھنے کی بجائے سب کے نام یہ نوٹس آویزان کرنا چاہیے تھا۔