1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’یہ تو ابتدا ہے‘ہیکرز کی واڈا کو دھمکی

عدنان اسحاق 14 ستمبر 2016

ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی’ واڈا‘ ایک مرتبہ پھر ہیکرز کے حملے کا نشانہ بنی ہے۔ اگست کے بعد یہ اس ادارے پر دوسرا سائبر حملہ ہے۔ واڈا نے اس واقعے کی کڑی الفاظ میں مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1K1dm
تصویر: World Anti-Doping Agency

ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی’ واڈا‘ کے مطابق اس حملے میں روسی ہیکرز ملوث ہیں اور اس دوران بڑے پیمانے پر خفیہ دستاویزات تک رسائی حاصل کرنے کے بعد ان میں سے کچھ کو عام کر دیا گیا ہے۔ اس بیان کے مطابق ان دستاویزات میں کھلاڑیوں کے حوالے سے تجزیاتی رپورٹس اور ایتھلیٹس کو علاج کے لیے دی جانے والی چھوٹ کی تفصیلات درج ہیں۔ کھیلوں کی دنیا میں کھلاڑیوں کو اس طرح استثنیٰ دینا عام سی بات ہے۔ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے بھی واڈا پر سائبر حملے کی تصدیق کی ہے۔

واڈا نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ اس واقعے میں روس کا Tsar Team APT28 نامی ایک خفیہ گروپ ملوث ہے، جو فینسی بیئر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے،’’ ہیکرز واڈا کے ایڈمنسٹریشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔‘‘ اس دوران جن کھلاڑی کی خفیہ معلومات عام کی ہیں، ان میں امریکی ایتھلیٹ سمونے بائلز، ٹینس کھلاڑی وینس اور سرینا ولیمز اور امریکا کی باسکٹ بال کھلاڑی ایلینا ڈولے شامل ہیں۔ وینس ولیمز نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے انہیں انتہائی مایوسی ہوئی ہے۔

Welt Anti Doping Agentur
تصویر: picture-alliance/dpa/J.C.Bott

ہیکرز نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ اولمپک مقابلوں میں امریکی کھلاڑیوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، لیکن شفاف طریقے سے نہیں۔‘‘ تاہم جاری کی جانے والی کسی بھی دستاویز میں کھلاڑی کی جانب سے کسی غلط کام یا خلاف ورزی کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔

امریکی میں انسداد ڈوپنگ کے ادارے نے اسے ایک بزدلانہ اور قابل نفرت عمل قرار دیا ہے، ’’یہ چار خواتین کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش ہے‘‘۔ واڈا پر اگست کے بعد سے یہ دوسرا سائبر حملہ ہے اور یہ حملے ایسے وقت میں کیے جا رہے ہی، جب یہ ادارہ روسی کھلاڑی کی جانب سے کارکردگی بڑھانے والی ادویات کے مبینہ واقعات کی تحقیقات میں مصروف ہے۔ اس موقع پر ہیکرز کے گروپ فینسی بیئر نے اپنی ویب سائٹ پر مزید لکھا ہے وہ ابھی مزید کھلاڑیوں کی تفصیلات عام کریں گے،’’ یہ تو ابھی صرف ابتدا ہے، جلد ہی ڈوپنگ کرنے والے اور بھی بڑے بڑے ایتھلیٹس کے نام سامنے آئیں گے۔‘‘