1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یہ ’کے کلچر‘ کیوں پھیل رہا ہے؟

عاطف توقیر14 مئی 2016

جنوبی کوریا کا پاپ میوزک اور ڈرامے پورے ایشیا بلکہ دنیا کے دیگر خطوں میں بھی شوق سے دیکھے جا رہے ہیں، مگر اب جنوبی کوریا کی تین فلموں نے کن کے فلمی میلے میں بھی دھوم مچا رکھی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Inrn
Festival de Cannes - Film Agassi
تصویر: Festival de Cannes

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی شہر کن میں منعقدہ اس بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں کوریائی فلموں کو ملنے والی مقبولیت جنوبی کوریا میں سنیما کی صنعت میں ترقی کی عکاسی کر رہی ہے۔

ان تین کوریائی فلموں میں سب سے آگے ہدایت کار پارک چن وُوک کی ڈرامہ فلم ’دا ہنڈمیڈین‘ ہے، جس کی کہانی برطانوی مصنفہ سارہ واٹرز کے جنس اور جرائم کے موضوع پر لکھے گئے ناول فنگر سمتھ سے ماخوذ ہے۔ ہفتے کے روز یہ فلم ان دیگر 21 فلموں میں شامل ہے، جن کا اس فلمی میلے کے سب سے اعلیٰ ایوارڈ ’’پالم ڈے اور‘‘ کے لیے پریمیئر ہو رہا ہے۔

Festival de Cannes - Film Agassi
کوریائی فلموں میں مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہےتصویر: Festival de Cannes

کن فلم فیسٹیول میں یہ پارک کی تیسری فلم ہے، جو اس مقابلے کا حصہ بنی ہے، اس سے جنوبی کوریائی ہدایت کار کی زبردست کارکردگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

ان کی سب سے معروف فلم ’اولڈ بوائے‘ تھی، جسے سن 2004ء میں گراں پری ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ان کی فلم ’تھرسٹ‘ یا پیاس سن 2009ء میں جیوری ایوارڈ جیت چکی ہے۔ یہ فلم ویمپائر کی عشقیہ داستان ہے۔

اپنی نئی فلم کی اسکریننگ کے موقع پر پارک کا کہنا تھا کہ وہ اس بات پر نہایت خوش گوار حیرت کا شکار ہیں کہ ان کی فلم کو اس مقابلے کے لیے چنا گیا ہے۔ ’’مجھے یقین نہیں کہ یہ کن کے مقابلے کی اہل ہے یا نہیں۔ یہ بہت سادہ سی فلم ہے، جس میں تمام کردار آخر میں ہنسی خوشی رہنے لگتے ہیں اور کوئی ابہام باقی نہیں رہتا۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’ایسے فلمی میلوں میں عموماﹰ وہ فلمیں پسند کی جاتی ہیں، جن میں اختتام دل پسند نہ ہو۔‘‘

پارک کی اس فلم کے علاوہ دیگر جنوبی کوریائی ہدایت کار نا ہونگ جن کی فلم دا وایلِنگ اور یئون سنگ ہو کی فلم ٹرین کو بوسن بھی کن فلم فیسٹیول کے اسکریننگ پروگرام میں شامل کی گئی ہیں۔