1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

2003ء کے ممبئی بم حملے، تین ملزمان کو سزائے موت

6 اگست 2009

ممبئی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نےگزشتہ ہفتے 2003ء کے ممبئی حملوں سے متعلق کیس میں مجرم قرار پانے والے تین افراد کو پھانسی کی سزا سنائی ہے۔

https://p.dw.com/p/J4yj
رکشہ ڈرائیور حنیف سیدتصویر: AP

ممبئی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 2003ء میں ممبئی کے دو بم دھماکوں کے مجرموں، 46 سالہ رکشہ ڈرائیور حنیف سید، اس کی 43 سالہ بیوی فہمیدہ اور 32 سالہ عشرت انصاری کو آج سزائے موت سنا دی ہے۔ ان افراد کا تعلق لشکر طیبہ سے بتایا جا رہا ہے۔ زاویری بازار اور گیٹ وے آف انڈیا پر ہونے والے ان حملوں میں 52 افراد ہلاک اور 240 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

وکیل استغاثہ اجول نکم کا اس فیصلے کے سلسلے میں اپیل کے بارے میں کہنا ہے کہ یہ افراد سزا کے حقدار تھے اور فیصلے کے خلاف اپیل کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ تاہم آج ڈوئچے ویلے کے ساتھ بات کرتے ہوئے بھارت کے سابق وزیر قانون اور نامور وکیل شانتی بھوشن کا کہنا ہے کہ اپیل بالکل کی جا سکتی ہے۔

Zeitungsleser Bombenanschlag in Bombay
ان حملوں میں 52 افراد ہلاک اور 240 سے زائد زخمی ہو گئے تھےتصویر: AP

کیا وجہ ہے کہ ایک عدالت ایک شخص کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزا کا اعلان کرتی ہے جبکہ دوسری اسے بری کر دیتی ہے۔ اِس سوال کے جواب میں شانتی بھوشن کہتے ہیں: ’’ممبئی میں 25 اگست 2003ء کو کئے گئے حملوں کے سلسلے میں تین افراد پر مقدمہ گزشتہ چھ سال سے چل رہا تھا۔ اس سے قبل 27 جولائی کو ممبئی کی ایک عدالت نے ان تینوں کو مجرم قرار دے دیا تھا۔‘‘

انسداد دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی کارروائی اتنی طویل کیوں ہوتی ہے، اِس حوالے سے شانتی بھوشن نے ہمیں بتایا: ’’ پھانسی کی سزا پانے والے ان تینوں افراد پر بم دھماکوں کی منصوبہ بندی اور اس کارروائی کے دوران عام شہریوں کو قتل کرنے کا الزام تھا۔‘‘

سابق بھارتی وزیر قانون شانتی بھوشن کے خیال میں اِس سلسلے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اس مقدمے کے ممبئی میں نومبر 2008ء میں ہونے والے دہشت پسندانہ حملوں کے کیس پر کیا اثرات پڑیں گے۔

’’ ہر مقدمے کا فیصلہ پولیس کی جانب سے پیش کئے گئے شواہد کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ ان افراد پر علٰیحدہ سے یہ الزام بھی عائد کیا جا رہا تھا کہ وہ مبینہ طور پر ’’گجرات مسلم ریوینج فورس‘‘ کے رکن بھی تھے اور 2003ء میں کئے گئے ان حملوں کا مقصد گجرات میں مسلمانوں کے ساتھ کئے گئے مظالم کا بدلہ لینا تھا۔‘‘

رپورٹ : میرا جمال

ادارت : امجدعلی