3096 دنوں کی قید سے ناتاشا کامپوش کی رہائی کو دس سال ہو گئے
23 اگست 2016دس سالہ ناتاشا کامپوش دو مارچ سن 1998ء کو اسکول جا رہی تھی، جب وولف گانگ پرکلوپِل نامی ایک شخص نے اُسے اغوا کرلیا اور لے جا کر اپنے گھر کے تہہ خانے کے ایک ایسے کمرے میں بند کر دیا، جس کی کوئی کھڑکی نہیں تھی۔ اس کمرے کا فولادی دروازہ کسی سیف کے دروازے کی طرح بھاری تھا۔
وہاں وہ شخص ساڑھے آٹھ سال تک اس کم سن لڑکی کی تذلیل کرتا رہا، اُسے زد و کوب کرتا رہا، اُسے بھوکا رکھتا رہا اور اُس کی ویڈیوز بناتا رہا۔ ناتاشا اپنی آزادی کے دس سال پورے ہونے کے موقع پر آسٹریا کے ٹی وی چینل ORF سے نشر ہونے والی دستاویزی فلم میں بتاتی ہے: ’’وہ مجھے کم سے کم کپڑے دینے کی کوشش کرتا تھا، مجھے یہ دکھانے کے لیے کہ وہ میرا آقا ہے اور میں اُس کی غلام ہوں۔‘‘
اغوا کار اس لڑکی کے عزم و حوصلے کو توڑ نہ سکا۔ ناتاشا کی وہاں سے فرار ہونے کی دَس ویں کوشش بالآخر کامیاب ہوئی۔ تب اُس کی عمر اٹھارہ سال ہو چکی تھی۔
اُس کی رہائی کے ساتھ ہی اُس کے اغوا کار نے خود کُشی کر لی تھی۔ جس تہہ خانے میں ناتاشا کو رکھا گیا، اُسے مٹی ڈال کر دفن کر دیا گیا تھا۔ وہ گھر بعد ازاں زرِ تلافی کے طور پر ناتاشا کی ملکیت میں دے دیا گیا تھا۔ وہاں اُس نے آج کل پناہ کی تلاش میں آنے والے مہاجرین کو رکھا ہوا ہے۔
آزادی کے بعد اپنی پہلی کتاب میں بھی اور بعد ازاں مختلف انٹرویوز میں بھی ناتاشا کا کہنا تھا کہ ان ساڑھے آٹھ برسوں کے دوران اُس کی حیثیت محض ایک بے بس شکار کی سی نہیں تھی بلکہ اُس نے کئی مرتبہ کامیابی کے ساتھ مزاحمت بھی کی۔
آج 28 سالہ ناتاشا کامپوش ایک مضبوط خاتون ہے، جو خود اعتمادی کے ساتھ جیتی ہے اور کھُل کر اپنے ساتھ بیتے واقعات پر بات کرتی ہے۔
اپنے پہلے انٹرویو ہی میں اُس نے کہا تھا: ’’مجھے جو توجہ ملی ہے، اُس سے میرے اوپر ایک ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے۔ میں اس توجہ کو اپنے فائدے کے لیے اور دوسرے انسانوں کے بھلے کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہوں۔‘‘
اپنی آزادی کے بعد سے ہی وہ مصائب کے شکار انسانوں کے بارے میں باتیں کرنے لگی تھی۔ وہ اپنے بارے میں رپورٹنگ سے ہونے والی آمدنی کی مدد سے دنیا میں مصائب کو کم کرنا چاہتی تھی اور اُس نے اپنے ارادے سچ کر دکھائے ہیں۔