1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

96 سال کا پوسٹ گریجویٹ

11 جون 2009

تعلیم کے لئے عمر کی قید کوئی معنی نہیں رکھتی اور اگر تعلیم کا شوق لگن بن جائے تو منزل کا حصول اور بھی آسان ہو جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/I7hk
عمر کو تعلیم سے جوڑنا ٹھیک نہیںتصویر: AP

کچھ اسی قسم کی مثال تائیوان کے ایک 96 سالہ شہری Chao Mu-he نے قائم کی ہے ۔ چاؤ کو رواں ہفتے کے اختتام پر یہ اعزاز حاصل ہوگا کہ وہ اس عمر میں فلسفے میں ایم اے کی ڈگری حاصل کریں گے۔

تعلیم کے لئے عمر کی کوئی ’سیما‘ نہیں

آخر96 سالہ چاؤ مو ہی یہ کارنامہ سرانجام دینے میں کامیاب کیسے ہوئے؟ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نوجوان طالب علموں کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے اپنا دن رات ایک کردیا۔ چاؤ اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ان کی یادداشت زیادہ اچھی نہیں تھی تاہم انہوں نے راتوں کو جاگ کر پڑھائی کی تاکہ وہ اپنے کلاس فیلوز کے ساتھ مقابلہ کرسکیں۔

جنوبی تائیوان کی Nanhua یونیورسٹی میں ان کے ساتھی طالب علم انہیں ’’گرینڈ پا چاؤ‘‘ کے نام سے پکارتے ہیں۔ چاؤ کے ساتھی طالب علم 25 سالہ لیانگ یو چن نے بتایا کہ ’’گرینڈ پا چاؤ‘‘ انتہائی نرم مزاج، خوش اخلاق اور ایک ایسی شخصیت ہیں جو اپنے سے کم عمر اساتذہ کے ساتھ ساتھ طالب علموں کو بھی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

چاؤ نے ماسٹرز کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا جب ایک ہسپتال میں ان کی رضاکارانہ خدمات لینے سے حکام نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ کام کرنے کے لئے ان کی عمر بہت زیادہ ہے۔

ہسپتال میں نوکری نہیں ملی۔ بور ہوگئے تو چاوٴ نے اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے ایک اہم فیصلہ لیا۔ چاوٴ کے مطابق سب سے مشکل کام کمزور یادداشت کے ساتھ نمٹنا تھا۔

چاؤ مو ہی نے اپنی ماسٹرز ڈگری میں چوتھی صدی میں تائیوان کی مشہور شخصیت Chuangtze کے تصورات پر کام کیا۔

دریں اثناء لندن میں گینیز ورلڈ ریکارڈز کی ایک خاتون ترجمان نے بتایا کہ وہ چاؤ کے دنیا کے معمر ترین طالب علم ہونے کے اعزاز کی تصدیق نہیں کر سکتیں کیونکہ اس حوالے سے کوئی بھی ریکارڈ نہیں رکھا جاتا ہے۔

اکیلے رہنے والے چاؤ نے ابھی تک مستقبل کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ہے۔ چاوٴ صرف صحت مند زندگی گزانا چاہتے ہیں۔

رپورٹ : عروج رضا

ادارت : گوہر نذیر گیلانی