1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

CDU اور FDP: اقتصادی پالیسی، مشکل مرحلہ

30 ستمبر 2009

جرمنی میں انتخابات کا عمل مکمل ہونے کے بعد ایک طرف توسوشل ڈیموکریٹس اپنی تنظیم نو کے عمل میں لگے ہیں تو دوسری طرف چانسلر میرکل اپنی نئی اتحادی جماعت FDP کے ساتھ مخلوط حکومت سازی کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

https://p.dw.com/p/Ju3Z
دونوں جماعتوں کے سامنے جرمن معیشت میں استحکام ایک اہم چیلنج ہےتصویر: dpa

جرمن تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ دونوں جماعتوں کو مالیاتی کینوس پر ہم آہنگی پیدا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ یہ درست ہے کہ دونوں جماعتیں اپنے ملک کو مالیاتی بحران سے باہر نکالنے کی شدید خواہش رکھتی ہیں۔

Guido Westerwelle, FDP, und Angela Merkel, CDU
FDP اور میرکل کے درمیان مالیاتی معاملات پر بحث پیچیدہ ہو سکتی ہےتصویر: picture alliance/dpa

جرمنی کی اگلی مخلوط حکومت کی یقینی حصے دار ایف ڈی پی ٹیکس کی مد میں بڑی چھوٹ دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ FDP چاہتی ہے کہ جرمنی میں تنخواہ داروں اور دوسرے کام کرنے والوں کو بشمول تاجروں کے 35 ارب یورو کی چھوٹ دی جائے۔ چانسلر میرکل اپنی الیکشن مہم کے دوران انکم ٹیکس میں رعایت دینے کی بات کرتی رہی ہیں لیکن اُس کا حجم اتا بڑا نہیں ہے۔ اُن کی جماعت تقرباً پندرہ ارب یورو تک کی چھوٹ دینے پر مصر ہیں۔ الیکشن میں کامیابی کے بعد جرمن چانسلر کا کہنا تھا : ’’بطور چانسلر یہ میرا فرض ہے کہ میں مالیاتی معاملات کے ساتھ ساتھ سماجی بہبود پر بھی نظر رکھوں۔‘‘

میرکل کے سابقہ دور میں امریکی کار ساز ادارے جنرل موٹرز کی ذیلی شاخ اوپل کی فروخت پر FDP کے چیرمین گیڈو ویسٹر ویلے شدید تنقید کر چکے ہیں۔ ویسٹر ویلے، میرکل کے ایک اور اقتصادی تحریکی پلان کے بھی ناقد ہیں۔ میرکل کا ارادہ ہے کہ ستر ارب یورو کے نئے اقتصادی پلان سے جرمن اقتصادیات کو متحرک کیا جائے۔ ویسٹر ویلے کا خیال ہے کہ میرکل اتنی کثیر رقم پرانی کاریں فروخت کرنے والوں کے لئے مختص کرنا چاہتی ہیں۔

مالیاتی ماہرین کے خیال میں FDP اور میرکل کے درمیان مالیاتی معاملات پر بحث پیچیدہ ہو سکتی ہے اور ایک دوسرے کو قائل کرنے کے لئے وقت بھی لگ سکتا ہے۔ انگیلا میرکل اور گیڈو ویسٹر ویلے دو روز قبل ایک ملاقات کر چکے ہیں، جس میں حکومت سازی کے معاملات پر بات چیت کا آغاز وہ اگلے ہفتے سے شروع کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ چانسلر میرکل کا خیال ہے کہ نئی حکومت نو نومبر سے باقاعدہ طور پر کام شروع کر دے۔

رپورٹ : عابد حسین

ادارت : عاطف توقیر