1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آؤشوٹس میں ہزاروں یہودیوں کے قتل کا مقدمہ، تین جرمن جج تبدیل

مقبول ملک ڈی پی اے
24 جون 2017

نازی جرمن دور کے ایک اذیتی کیمپ میں ہزاروں یہودیوں کے قتل عام سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کرنے والے تین جرمن جج بدل دیے گئے ہیں۔ ایک چھیانوے سالہ نازی ملزم کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والے یہ جج ’غیر جانبدار نہیں تھے‘۔

https://p.dw.com/p/2fJsx
استغاثہ کے مطابق ہوبرٹ سافکے کے نازی فوجی یونٹ کا کام آؤشوٹس کے گیس چیمبروں میں زہریلی گیس چھوڑنا تھاتصویر: Internationales Auschwitz Komitee

وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے ہفتہ چوبیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ مقدمہ آؤشوِٹس کے نازی اذیتی کیمپ کے ایک ایسے سابق طبی کارکن کے خلاف ہے، جس کی عمر اس وقت 96 برس ہے، اور عدالتی کارروائی کی سماعت کرنے والے تین ججوں پر الزام تھا کہ وہ جانبدارانہ سوچ کا مظاہرہ کر رہے تھے۔

ڈی پی اے کے مطابق جرمن شہر نوئے برانڈن بُرگ میں ایک صوبائی عدالت کے تین ججوں کو تبدیل کرتے ہوئے کل جمعہ تئیس جون کو اس مقدمے کی سماعت کے لیے تین نئے جج نامزد کر دیے گئے۔ تبدیل کیے گئے ججوں کے خلاف ریاستی دفتر استغاثہ نے شکایت کی تھی کہ وہ ملزم کے خلاف مقدمے کی سماعت کو بار بار ملتوی کرتے رہے تھے۔

’مختلف نسلی گروپوں کا آمیزہ‘: جرمن جج کے خلاف چھان بین شروع

نازی دور میں یہودی قتل عام ’پندرہ افراد کا فیصلہ‘ تھا

تین لاکھ یہودیوں کے قتل میں معاونت: نازی مجرم کی سزا برقرار

یہ مقدمہ ہُوبرٹ سافکے نامی ایک ایسے ملزم کے خلاف ہے، جو بہت ضعیف العمر ہے اور جو قریب تین چوتھائی صدی قبل مقبوضہ پولینڈ میں نازیوں کے قائم کردہ آؤشوِٹس کے اذیتی کیمپ میں ہٹلر کے ایس ایس دستوں کے ایک رکن کے طور پر طبی کارکن کے فرائض انجام دیتا رہا تھا۔

Deutschland Hubert Z. ehemaliger SS-Sanitäter in Auschwitz im Gerichtssaal in Neubrandenburg
وہیل چیئر پر بیٹھے ہوبرٹ سافکے کی گزشتہ برس ستمبر میں عدالت میں ایک پیشی کے دوران لی گئی ایک تصویرتصویر: picture-alliance/dpa/B. Wüstneck

تبدیل کیے گئے ججوں کے بارے میں استغاثہ کی شکایت تھی کہ انہوں نے کئی بار ہُوبرٹ سافکے کے بارے میں یہ رائے دی تھی کہ وہ طبی وجوہات کی بنا پر عدالتی کاروائی کا سامنا کرنے کے قابل نہیں تھا۔ اس طرح یہ کارروائی مسلسل ملتوی ہوتی رہی۔

سافکے پر الزام ہے کہ وہ آؤشوِٹس کے نازی اذیتی کیمپ میں زیادہ تر یہودیوں پر مشتمل 3,681 افراد کے قتل میں مدد کا مرتکب ہوا تھا۔ ملزم کے وکیل کے مطابق اس کے مؤکل نے کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا تھا۔

سابقہ نازی جرمن جنگی قیدی ساری پونجی سکاٹش گاؤں کو دے گیا

روس میں جرمن پارلیمانی عمارت کی نقل، وجہ ’روسی قبضے کی مشق‘

نازی رہنما گوئبلز کی سیکرٹری کا 106 برس کی عمر میں انتقال

عدالتی دستاویزات کے مطابق ہُوبرٹ سافکے کے خلاف اس مقدمے کا تعلق دوسری عالمی جنگ کے دوران 1944ء میں صرف ایک ماہ کے اس عرصے سے ہے، جب سافکے اس نازی کمیپ میں تعینات تھا۔ تب وہاں صرف ایک ماہ میں قریب تین ہزار سات سو انسانوں کو قتل کیا گیا تھا، جو تقریباﹰ سب کے سب یہودی تھے۔ ان قیدیوں کو کھچا کھچ بھری ہوئی 14 مختلف ریل گاڑیوں کے ذریعے آؤشوِٹس کیمپ پہنچایا گیا تھا۔

Häftlinge im Konzentrationslager Auschwitz
آؤشوٹس کی قیدی یہودی خواتینتصویر: picture-alliance/akg-images
Häftlinge im Konzentrationslager Auschwitz
آؤشوٹس کیمپ کے عملے کی طرف سے انتخاب کے بعد سینکڑوں یہودی قیدیوں کا ایک گروپ گیس چیمبروں کی طرف جاتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa

استغاثہ کے مطابق سات عشروں سے بھی زائد عرصہ قبل کے ان واقعات کے سلسلے میں ہُوبرٹ سافکے پر ہزارہا انسانوں کے قتل میں مدد کا الزام اس لیے عائد کیا گیا کہ تب ایس ایس دستوں میں سافکے کے یونٹ کا ایک کام یہ بھی تھا کہ ان گیس چیمبروں میں زہریلی گیس بھری جائے، جہاں ایک ماہ کے دوران قریب پونے چار ہزار اور چند برسوں کے دوران مجموعی طور پر لاکھوں یہودیوں اور دیگر قیدیوں کو قتل کیا گیا تھا۔