1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسام میں پرتشدد واقعات کے بعد مزید فوجی تعینات

عاطف توقیر21 اگست 2014

شمال مشرقی بھارتی ریاست آسام میں پرتشدد واقعات میں 12 افراد کی ہلاکت کے بعد حکومت نے خطے میں مزید فوجی تعینات کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Cyo8
تصویر: picture alliance/ZUMA Press

گزشتہ ایک ہفتے سے شمال مشرقی بھارت کی ریاست آسام پرتشدد واقعات اور کشیدگی کا شکار ہے۔ تشدد کا یہ سلسلہ تب شروع ہوا جب گولا گھاٹ ضلع میں مقامی قبائلیوں نے ایک گاؤں پر حملہ کر کے نو افراد کو ہلاک کر دیا۔ اس کے بعد پولیس کے ایک آپریشن میں تین افراد کی ہلاکت کے بعد کشیدگی اور بڑھ گئی اور حکومت کو علاقے میں کرفیو نافذ کرنا پڑ گیا۔ حکام کے مطابق کرفیو کے باوجود مقامی باشندے مظاہروں میں مصروف ہیں اور علاقے میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔

ان واقعات کے بعد دس ہزار سے زائد افراد علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کر چکے ہیں۔

آسام کے سیکرٹری داخلہ جی ڈی ترپاٹھی کے بقول، علاقے میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند پڑے ہیں۔ اس علاقے میں پولیس نے ایک مشتعل ہجوم پر فائرنگ کی تھی، جس میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے یہ تین افراد مقامی دیہاتی تھے، جو قریبی ریاستی ناگا لینڈ کے قبائلیوں کے حملوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

ترپاٹھی کے مطابق یہ تنازعہ ریاستی سرحد کے معاملے پر شروع ہوا، کیوں کہ بھارت کی ان دونوں یونین ریاستوں کے درمیانی علاقائی سرحد اب تک واضح نہیں ہے۔

Commonwealth Games in Neu Delhi
پرتشدد واقعات کے بعد علاقے میں مزید سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیںتصویر: AP

انہوں نے مزید بتایا کہ ان واقعات کے بعد دس ہزار سے زائد افراد نے آسام میں متاثرہ علاقے سے نقل مکانی کر کے قریبی مہاجر بستوں کا رخ کر لیا ہے۔ ترپاٹھی نے بتایا کہ گزشتہ ویک اینڈ سے کئی گروہوں نے آسام میں متعدد سڑکیں بند کر کے ناگا لینڈ ریاست کی طرف ضروری سامان لے کر جانے والے ٹرکوں کا راستہ روک رکھا ہے۔ چار روز تک یہ بندش جاری رہنے کے بعد آسام کی ریاستی انتظامیہ نے پولیس اور نیم فوجی دستوں کی خدمات حاصل کی ہیں، تاکہ ان مظاہرین کو منتشر کر کے سڑکیں کھلوائی جا سکیں۔ ریاستی حکومت کے اس اقدام کے بعد متاثرہ علاقوں میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں اور لوگ لاٹھیوں اور پتھروں سے حملے کر رہے ہیں۔ منگل اور بدھ کو پولیس نے مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے بعد ان پر فائرنگ کی، جس میں تین افراد ہلاک اور 14 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد صورتحال اور زیادہ کشیدہ ہو گئی ہے اور حکومت کو گولاگھاٹ اور قریبی علاقوں میں کرفیو نافذ کرنا پڑ گیا۔