1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اس صدی کی سب سے خونریز جنگ آٹھویں سال میں داخل

15 مارچ 2018

بین الاقوامی قوتوں کے درمیان ’طاقت اور  رسہ کشی کی وجہ‘ سے شام میں جاری خونریز اور لاکھوں زندگیاں کھا جانے والی خانہ جنگی اپنے آٹھویں سال میں داخل ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2uP0G
Syrien Konflikt in Ost-Ghuta
تصویر: picture-alliance/abaca/S. Tatin

15 مارچ 2011 کو ملکی صدر بشار الاسد کی جانب سے پُر امن احتجاجی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاون سے شروع ہونے والی خونریزی کے بعد یہ ملک انتہائی پیچیدہ جنگ کا شکار ہو گیا تھا۔ حال ہی میں انقرہ کی افواج عفرین پر شدید بمباری کے بعد مرکزی شہر کے قریب پہنچ گئی ہیں۔ دوسری جانب ماسکو کی حمایت یافتہ ملکی افواج نے باغیوں کے زیر قبضہ مشرقی غوطہ  کا ستر فیصد علاقہ بازیاب کرا لیا ہے۔

باغیوں کے زیر قبضہ  اس علاقے کا کنٹرول واپس حاصل کرنے کے لیے 18 فروری سے حکومی فورسز کی جانب سے شدید زمینی اور فضائی حملے کیے گئے جس کے باعث 1220 شہری ہلاک ہوئے۔

Syrien Krieg - Ostghuta bei Damaskus | Kinder
تصویر: Reuters/B. Khabieh

بین الاقوامی سطح پر اس صدی کی سب سے خونریز جنگ روکنے کے لیے کئی کوششیں کی گئیں، جو ناکام رہیں۔ یہ جنگ اب تک ساڑھے تین لاکھ سے زائد اموات اور ملک کی 20 ملین کی آبادی میں سے نصف کی مہاجرت کے باوجود اب بھی جاری ہے۔   

گو کہ گزشتہ چند مہینوں میں جہادی تنظیم داعش اور دیگر عسکری گروپوں کا اثرو رسوخ اس ملک میں کم ہوا ہے لیکن اب اس خطے میں دیگر ممالک اپنا اثرو رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں ہیں۔

امریکا کے حمایت یافتہ کردوں نے ملک میں تیل کی دولت سے مالا مال شمال مشرقی علاقے پر اپنا کنٹرول قائم رکھا ہوا ہے جبکہ ترکی کے حمایت یافتہ  عرب باغی شمال مغربی خطے میں اپنے قدم جمانے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں انقرہ کی جانب سے کردوں کے اکثریتی علاقے عفرین پر 20 جنوری سے شدید حملے جاری ہیں اور اب ترک صدر نے اعلان کیا ہے کہ بہت جلد مرکزی شہر کا محاصرہ مکمل کر لیا جائے گا۔

آخری ’دہشت گرد‘ کے خاتمے تک کارروائی جاری رہے گی، بشار الاسد

شامی جنگ: لاکھوں بچے متاثر لیکن حل کوئی نہيں

ملک میں جاری اس جنگ پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی کوششیں ایک بار پھر کی جا رہی ہیں۔ اس سلسلے میں  ترکی، روس اور ایران کے صدور شام کی صورتحال پر ہونے والی ایک سمٹ میں ملاقات کریں گے۔ ترک حکومت کے مطابق چار اپریل کو یہ سمٹ استنبول میں منعقد کی جائے گی۔  تینوں ممالک کے رہنما اس ملاقات میں شامی خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوشش کریں گے۔