1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کو جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شمولیت کی دعوت

3 ستمبر 2010

عالمی ادارہ برائے ایٹمی توانائی کے سربراہ نے اسرائیل کو جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شمولیت اور نیوکلیئر تنصیبات کو معائنے کے لئے پیش کرنے کی دعوت دی ہے۔ ’آئی اے ای اے‘ نے اس حوالے سے رپورٹ جمعہ کو شائع کی ہے۔

https://p.dw.com/p/P3JT
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانوتصویر: AP

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو نے گزشتہ دنوں دورہ اسرائیل کے موقع پر یروشلم حکام سے ملاقات کی تھی، جس کا مقصد انہیں ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے NPT میں شامل ہونے کے لئے تیار کرنا تھا۔

اسرائیل کو مشرق وسطیٰ کی واحد ایٹمی ریاست سمجھا جاتا ہے، تاہم یروشلم حکام اس کی تردید یا تصدیق نہیں کرتے۔ ان کے ہمسایہ ممالک اس ایٹمی پروگرام کو خطرہ تصور کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ متعدد عرب ریاستیں اسرائیل کی ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شمولیت چاہتی ہیں۔

Österreich Iran Atom Sitzung der IAEA in Wien
آئی اے ای اے کا اجلاستصویر: AP

اس معاملے پر ’آئی اے ای اے‘ کے بورڈ اور جنرل اسمبلی کے اجلاس میں دوبارہ بحث متوقع ہے، جو رواں ماہ کے اواخر میں منعقد ہو گا۔

گزشتہ برس عرب ریاستیں ایران کی حمایت سے اسی جنرل اسمبلی میں اسرائیل کو NPT میں شامل کرانے کے لئے محدود حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔ اس موقع پر انہوں نے یوکیا امانو پر زور دیا تھا کہ اس حوالے سے کامیابی کے لئے اسرائیل کے ایٹمی پروگرام پر تشویش رکھنے والے ممالک سے مشاورت کریں۔

’آئی اے ای اے‘ کی رپورٹ کے مطابق دورہ اسرائیل کے موقع پر یوکیا امانو نے یروشلم حکام کو اسمبلی کی تشویش سے آگاہ کیا تھا اور ’این پی ٹی‘ میں شامل ہونے کی دعوت بھی دی تھی۔

دوسری جانب اسرائیل نے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شمولیت کو مشرق وسطیٰ کے جامع امن سے مشروط کر رکھا ہے۔ خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران جیسی علاقائی طاقتوں نے اسرائیلی ریاست کو تسلیم ہی نہیں کیا، جس کے باعث یروشلم کی یہ شرط پوری ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔

مغربی طاقتیں اس خطے میں ایٹمی عدم پھیلاؤ کو درپیش سب سے بڑا خطرہ ایران کو قرار دیتی ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کو تنہا کرنے سے مشرق وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والوں ہتھیاروں پر پابندی کی کوششیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ روئٹرز نے مغربی سفارتکاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ یوں اس موضوع پر 2012ء میں کرائی جانے والی کانفرنس کا منصوبہ بھی پیچیدہ ہو سکتا ہے۔

Flash-Galerie Nahost Friedensgespräche in Washington
اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں کے مابین براہ راست مذاکرت جمعرات کو بحال ہوئےتصویر: AP

’آئی اے ای اے‘ کے سربراہ یوکیا امانو کی رپورٹ واشنگٹن میں اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں کے مابین براہ راست مذاکرات کے دوسرے دن شائع کی گئی ہے۔

رپورٹ : ندیم گِل

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں