1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی خفیہ ادارے کے سابق چیف کی ایران معاملے پر نیتن یاہو کے مؤقف پر تنقید

29 اپریل 2012

متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع باراک کے مؤقف پر اسرائیل کے خفیہ ادارے کے سابق سربراہ یُووال ڈیسکین نے سخت الفاظ میں تنقید کی ہے۔

https://p.dw.com/p/14mcM
جنرل بینی گینٹستصویر: AP

اسرائیل کی شین بیت (Shin Bet) سکیورٹی ایجنسی کے سابق سربراہ یُووال ڈیسکین (Yuval Diskin) نے اپنے ملک کی سیاسی قیادت پر الزام لگایا ہے کہ وہ متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں اصل صورت حال کو کہیں زیادہ بڑھا چڑھا کر بیان کر رہی ہے۔ ڈیسکین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع ایہود باراک کا مؤقف نجات دہندانہ طرز کا ہے اور یہ بات ایران بارے پالیسی پر بد اعتمادی کو فروغ دے سکتی ہے۔

Juval Diskin leitet israelischen Inlandsgeheimdienst Schin Beth
یُووال ڈیسکینتصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb

ڈیسکین کے بیان نے اسرائیل میں نیتن یاہو کی عقابی حکومت اور سکیورٹی اداروں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے۔ غیر سیاسی شخصیت یُووال ڈیسکین کا کہنا ہے کہ وہ موجودہ قیادت پر اعتماد نہیں رکھتے کیونکہ یہ ان کے ملک کو ایران کے ساتھ جنگ کی جانب گھسیٹ رہی ہے۔ ڈیسکین نے ان خیالات کا اظہار جمعے کے روز ایک عام جلسے کے دوران بھی کیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ایسی قیادت پر یقین نہیں رکھتے جو مسیحانہ (Messianic) انداز میں فیصلے کر رہی ہے۔ ان کے خیال میں ایران پر حملے کی صورت میں اس بات کا امکان موجود ہے کہ تہران جوہری ہتھیار سازی کے عمل کو تیز تر کرتے ہوئے اسے مختصر وقت میں مکمل کر لے۔

وزیر اعظم نیتن یاہو کی مخلوط حکومت کے کئی اراکین نے یُووال ڈیسکین کے بیان کے بعد اپنا اپنا ردعمل بھی ظاہر کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ شین بیت کے سابق سربراہ کا بیان انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔وزیر دفاع ایہود باراک کے دفتر کے جاری کردہ بیان میں ڈیسکین کے خیالات کو غیر معیاری اور ذاتی بےچینی سے تعبیر کیا گیا ہے۔ وزیر خارجہ ایویگڈور لیبر مین کا کہنا ہے کہ اگر ڈیسکین کو وزیر اعظم اور وزیر دفاع پر اعتماد نہیں تھا تو انہیں فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا نہ کہ وہ اپنی ریٹائرمنٹ کا انتظار کرتے۔

Koaltion vereinbart Benjamin Netanjahu rechts und Ehud Barak in Jerusalem, Israel
نیتن یاہو اور ایہود باراک مصافحہ کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance / dpa

یُووال ڈیسکین نے اپنی تقریر میں نیتن یاہو حکومت پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو حکومت نے فلسطینیوں کے ساتھ فعال انداز میں امن مذاکرات کو آگے نہیں بڑھایا۔ اسرائیلی فوج کے موجودہ اعلیٰ ترین کمانڈر جنرل بینی گینٹس (Benny Gantz) نے بھی اپنے ایک تازہ بیان میں سیاسی قیادت کے مؤقف سے اتفاق نہیں کیا۔ اسی ہفتے کے دوران جنرل گینٹس نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (AP) سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار سازی کی تمنا رکھتا ہے لیکن عالمی برادری کے پریشر کے تحت وہ اس سے دستبردار ہو جائے گا۔ اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے ریٹائر ہونے والے سربراہ مائر داگان (Meir Dagan) نے بھی ایران پر ممکنہ حملے کو حماقت قرار دیا تھا۔ داگان کے مطابق ایران پر اسرائیل کی جانب سے بھرپور حملہ مشکل ہے کیونکہ ایرانی جوہری تنصیبات کے مقامات مختلف جگہوں پر بکھرے ہوئے ہیں۔ گزشتہ ماہ اسرائیل کے سابق وزیر دفاع اور کادیمہ پارٹی کے موجودہ سربراہ شال موفاذ نے بھی کہا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کو دی جانے والی دھمکیوں نے اسرائیل کو کمزور کر دیا ہے۔

یُوال ڈیسکین گزشتہ برس تک شین بیت سکیورٹی ایجنسی کے سربراہ تھے۔ شین بیت سکیورٹی ایجنسی کا تعلق اندرون اسرائیل اور فلسطینی علاقوں تک ہی ہے۔ اس کا انٹرنیشنل امور کے ساتھ کوئی سروکار نہیں ہوتا۔ بین الاقوامی معاملات کے لیے اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی کا نام موساد ہے۔

ah/mm (AP, AFP)