1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی وزیراعظم کے قریبی ساتھی ان کے خلاف وعدہ معاف گواہ

اے ایف پی
5 مارچ 2018

اسرائیلی وزیراعظم کے ایک سابق ترجمان اور میڈیا ایڈوائزر ٹیلی کام کرپشن اسکینڈل میں ان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق انہوں نے نیتن یاہو کے خلاف شواہد فراہم کرنے پر بھی اتفاق کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2tj29
Israel Premierminister Benjamin Netanjahu
تصویر: Getty Images/AFP/G. Tibbon

اسرائیلی میڈیا کے مطابق  بینجمن نیتن یاہو کے انتہائی قریبی ساتھی نِیر ہیفیٹس کمیونیکیشن کمپنی اسکینڈل میں خود بھی مشتبہ تھے لیکن اب انہوں نے وعدہ معاف گواہ بنتے ہوئے ریاست کے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہ وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف شواہد فراہم کرنے پر بھی راضی ہو چکے ہیں۔

 پولیس نے اس کیس کا نام کیس نمبر چار ہزار رکھا ہوا ہے۔ اس کیس میں نتین یاہو ابھی تک براہ راست نامزد نہیں ہیں لیکن ان کے قریبی ساتھیوں کی ان کے خلاف گواہیوں کے باعث ان کا مکمل سیاسی کیرئیر تباہ ہو سکتا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کی مبینہ کرپشن کا جرمن کمپنی سے کیا تعلق؟

یہ تمام تفتیشی عمل بیزک ٹیلی کام کمپنی کے اردگرد گھوم رہا ہے۔ مبینہ طور پر ریگولیٹری کک بیکس کے ذریعے اس کمپنی کو ایک ارب شیکل (اسرائیلی کرنسی) فراہم کیے گئے تھے تاکہ خبروں میں بینجمن نیتن یاہو سے متعلق مثبت کوریج کی جائے۔

نیتن یاہو ابھی تک ان الزامات کو مسترد کرتے آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بیزک کے حوالے سے تمام فیصلے ریگولیٹری حکام نے کیے تھے، جن پر ان کا کوئی اثرو رسوخ نہیں تھا۔ ان کے مطابق یہ تمام تر فیصلے ایک پروفیشنل کمیٹی نے کیے تھے۔

اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف کرپشن کی ’تحقیقات کا آغاز‘

اس سے پہلے فروری میں اسرائیلی تفتیش کاروں نے ایک دوسرے کیس کے نتائج بھی پیش کیے تھے۔ پولیس حکام کے مطابق نیتن یاہو نے سن دو ہزار سات سے لے کر سن دو ہزار سولہ تک ایک ارب پتی خاندان سے تقریبا تین لاکھ ڈالر مالیت کے تحائف موصول کیے ہیں اور ان کے عوض عرب پتی خاندان کو   رعایتیں فراہم کی گئی تھیں۔ تحائف میں سِگار، مہنگی شرابیں اور جیولری شامل ہیں۔

پولیس اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف ایک تیسرے کیس میں بھی تفتیش کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کیس میں بینجمن نیتن یاہو پر ایک میڈیا ہاؤس سے مثبت کوریج حاصل کرنے کے عوض اس کے حریف میڈیا گروپ کو کمزور کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔