1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹیٹ کے برطانیہ پر خوفناک حملوں کے منصوبے، کیمرون

مقبول ملک29 جون 2015

برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے خبردار کیا ہے کہ شام اور عراق کے وسیع علاقوں پر قابض دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ برطانیہ کے خلاف خوفناک حملوں کے منصوبے بنا رہی ہے اور یہ گروہ مغربی دنیا کے وجود کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1FpCN
Großbritannien Premierminister Cameron Immigration
تصویر: Reuters/M. Dunham

لندن سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق برطانوی سربراہ حکومت کیمرون نے آج پیر انتیس جون کے روز کہا کہ اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ برطانیہ پر نپے تلے دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

افریقی ملک تیونس میں ایک ساحلی تعطیلاتی مقام پر گزشتہ جمعے کے روز ایک مسلح عسکریت پسند کی طرف سے کی جانے والی اندھا دھند فائرنگ میں جو درجنوں غیر ملکی سیاح مارے گئے تھے، ان میں 30 کے قریب برطانوی باشندے بھی شامل تھے۔ تیونس میں اتنی بڑی تعداد میں برطانوی باشندوں کی دہشت گردانہ حملے میں ہلاکت 2005ء میں لندن کے زیر زمین ریلوے نظام پر کیے گئے دہشت گردانہ بم حملوں کے بعد سے برطانیہ کے لیے اب تک کا سب سے خونریز واقعہ تھا۔

اس تناظر میں وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اسلامک اسٹیٹ ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر مغربی دنیا کے وجود کے لیے اس وجہ سے ایک بڑا خطرہ ہے کہ ’ایک عظیم مذہب (اسلام) کے نام پر جو قابل مذمت کارروائیاں وہ کر رہی ہے، وہ بہت سے نوجوان ذہنوں کو اس طرح متاثر کر رہی ہیں کہ ان ذہنوں میں زہر بھرتا جا رہا ہے‘۔

ڈیوڈ کیمرون نے کہا، ’’شام اور عراق میں ایسے شدت پسند عناصر موجود ہیں، جو برطانیہ اور دیگر ملکوں میں خوفناک دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ جب تک ان دونوں ملکوں (شام اور عراق) میں آئی ایس کے عسکریت پسند موجود ہیں، ہم مسلسل خطرے میں ہیں۔‘‘

Tunesien Sousse Terroranschlag
تیونس کے ایک ساحلی تعطیلاتی مقام پر چھبیس جون کو کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں قریب تیس برطانوی شہری مارے گئےتصویر: Reuters/Z. Souissi

روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق برطانیہ نے اس وقت اپنے ہاں بین الاقوامی دہشت گردی کے خطرے کے خلاف تنبیہ کے جس درجے کا اعلان کر رکھا ہے، وہ حکومتی تنبیہ کا دوسرا اعلیٰ ترین درجہ ہے۔ انسداد دہشت گردی کے برطانوی محکمے کے مطابق ’شدید نوعیت‘ کے خطرے کی اس وارننگ کا مطلب یہ ہے کہ ملک میں دہشت گردوں کی طرف سے کسی بھی وقت کوئی مسلح حملہ ’عین ممکن‘ ہے۔

اسی دوران برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے تیونس میں گزشتہ جمعے کے روز کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد برطانیہ میں گزشتہ ایک عشرے کے دوران کی جانے والی انسداد دہشت گردی کی سب سے بڑی کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔

روئٹرز کے مطابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے آج ہی برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلیگراف میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں اس طرف اشارہ کیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ برطانوی پولیس ملک میں انتہا پسندانہ نظریات کے حامل مسلمانوں کے خلاف سخت تر رویہ اپنائے تاکہ ایسے ’ناقابل قبول نظریات‘ کو فیصلہ کن انداز میں چیلنج کیا جا سکے۔

ڈیوڈ کیمرون کے مطابق، ’’ہمیں عدم برداشت کے خلاف زیادہ عدم برداشت کا مظاہرہ کرنا ہو گا، ہر اس شخص کو مسترد کرنا ہو گا جو مسلمان انتہا پسندوں کی سوچ کے لیے ہمدردانہ خیالات رکھتا ہو۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید