1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اطالوی میرینز: سخت قوانین استعمال نہ کرنے کی بھارتی یقین دہانی

مقبول ملک24 فروری 2014

بھارتی حکومت نے آج پیر کے روز ملکی سپریم کورٹ کو بتایا کہ 2012ء میں دو بھارتی ماہی گیروں کے قتل کے ملزم اطالوی بحریہ کے دو ارکان کے خلاف مقدمہ قزاقی کے خلاف سخت ملکی قوانین کے تحت نہیں چلایا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1BESD
تصویر: picture-alliance/AP

نئی دہلی سے موصولہ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اس حوالے سے نئی دہلی حکومت کی نمائندگی کرنے والے وکلاء نے سپریم کورٹ کو ایک سماعت کے دوران بتایا کہ ان دونوں اطالوی فوجیوں کے خلاف آئندہ عدالتی کارروائی میں اُس قانون کے عدم اطلاق کو یقینی بنایا جائے گا، جس کے تحت ملزمان کو موت کی سزائیں بھی سنائی جا سکتی ہیں۔

قبل ازیں بھارتی حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اطالوی بحریہ کے ان دونوں ارکان کے خلاف مقدمہ تو قزاقی کے خلاف قوانین کے تحت ہی چلایا جائے گا لیکن انہیں سزائے موت نہیں سنائی جائے گی۔ اس پر اطالوی حکومت نے سخت احتجاج کرتے ہوئے اس بارے میں جمود کے خاتمے کے لیے معاملہ یورپی یونین اور اقوام متحدہ تک بھی پہنچا دیا تھا۔

اطالوی میرینز ماسیمیلیانو لاتورے اور سلواتورے گیرونے فروری 2012ء میں ایک مال بردار بحری جہاز پر حفاظتی فرائض انجام دے رہے تھے جب انہوں نے بھارتی ماہی گیروں کی ایک کشتی پر فائر کھول دیا تھا۔ ان اطالوی فوجیوں نے غلطی سے اس کشتی کو قزاقوں کی کشتی سمجھا تھا اور اس واقعے میں دو بھارتی ماہی گیر ہلاک ہو گئے تھے۔

اس واقعے کے بعد ان دونوں اطالوی میرینز کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ وہ اِس وقت ضمانت پر رہائی کے بعد بھارت ہی میں ہیں اور نئی دہلی میں اطالوی سفارت خانے میں کام کرنے کے علاوہ وہیں رہ بھی رہے ہیں۔

Indien Italien Marinesoldaten Salvatore Girone and Massimiliano Latorre in Kochi
فروری 2012ء: دونوں اطالوی میرینز کی کوچی میں لی گئی ایک تصویرتصویر: picture-alliance/AP

یہ واقعہ کافی عرصے سے اٹلی اور بھارت کے مابین شدید تناؤ کی وجہ بن چکا ہے۔ گزشتہ ہفتے روم حکومت نے اسی وجہ سے بھارت میں اپنے سفیر کو واپس بھی بلا لیا تھا۔ اس کا سبب اس بے تحاشا تاخیر کے خلاف احتجاج کرنا تھا، جو اب تک ان دونوں اطالوی باشندوں پر بھارت میں باقاعدہ فرد جرم عائد کیے جانے سے پہلے دیکھی گئی ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روم حکومت کا اس بارے میں احتجاج اس وجہ سے قابل فہم ہے کہ یہ دونوں اطالوی میرینز اس واقعے کے دو سال بعد بھی اب تک اپنے خلاف عدالتی کارروائی شروع کیے جانے کے منتظر ہیں۔ دوسری طرف بھارت میں یہ معاملہ ملکی سپریم کورٹ تک پہنچ چکا ہے کہ ان ملزمان کے خلاف عدالتی کارروائی انسداد دہشت گردی اور قزاقی کے خلاف سخت قوانین کے تحت مکمل کی جانا چاہیے یا معمول کے ملکی قوانین کے تحت۔ اٹلی دونوں میرینز کے خلاف عدالتی کارروائی مکمل کرنے کے نئی دہلی حکومت کے اصرار کی اس لیے بھی مخالفت کرتا ہے کہ روم حکومت کے مطابق دونوں بھارتی ماہی گیروں کی ہلاکت کا واقعہ بین الاقوامی سمندری حدود میں قزاقی کے خلاف ایک انٹرنیشنل مشن کے دوران پیش آیا تھا، اس لیے اپنے ان دونوں فوجیوں کے خلاف کارروائی کا قانونی اختیار روم حکومت کے پاس ہے نہ کہ بھارت کے پاس۔

بھارتی وزارت داخلہ اس دوہری ہلاکت سے متعلق قانونی چھان بین انسداد دہشت گردی کے ملکی ادارے کے سپرد کر چکی ہے۔ ملکی اٹارنی جنرل کے مطابق اس مقدمے کی عدالتی سماعت میں تاخیر متعلقہ مال بردار بحری جہاز کے عملے کے دیگر ارکان کی گواہوں کے طور پر بھارت واپسی میں تاخیر کی وجہ سے ہوئی ہے۔