1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان انتخابات، انتخابی مہم اختتام پزیر

18 اگست 2009

جمعرات 20 اگست کو ہونے والے انتخابات کے لئے تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔ تمام اہم صدارتی امیدواروں کی جانب سے انتخابی مہم کے آخری روز بڑی بڑی ریلیاں منعقد کی گئیں،جن میں ان کے حامیوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔

https://p.dw.com/p/JDCq
افغان صدر حامد کرزئی کو اگلی مدت کے لئے بھی سب سے مضبوط امیدوار قرار دیا جارہا ہےتصویر: AP

جمعرات کے روز افغانستان کے ایک کروڑ ستر لاکھ ووٹرز ملکی تاریخ میں دوسری مرتبہ صدر کے انتخاب کے لئے ووٹ ڈالیں گے۔ اس کے علاوہ اسی روز ملک کے 34 صوبوں میں 420 کونسلرز کے انتخاب کے لئے بھی ووٹنگ ہوگی۔

2001 میں امریکی سربراہی میں کی گئی فوجی کارروائی کے سبب طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد ملکی صدر بننے والے حامد کرزئی کو اگلی مدت کے لئے بھی سب سے اہم امیدوار قرار دیا جارہا ہے۔ تاہم انہیں سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ کی جانب سے سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ پیر کے روز کابل اسٹیڈیم میں عبداللہ عبداللہ کے دس ہزار سے زائد حامی جمع ہوئے۔ نیلے رنگ کی ٹوپیاں پہنے ان افراد نے نیلے رنگ کے پرچم اور عبداللہ عبداللہ کی تصویریں اٹھا رکھی تھیں۔

EU Wahlbeobachter in Afghanistan Philippe Morillon
یورپی یونین کے انتخابی مبصرین کے سربراہ فیلپ ماریلون کا کہنا ہے کہ انتخابات کے دوران دھاندلی کے امکانات موجود ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

موجودہ صدر حامد کرزئی کے مطابق آٹھ امیدوار ان کے حق میں دستبردار ہوچکے ہیں۔ تاہم انہیں سابق جنگی سرداروں سے تعلقات کے الزامات کا سامنا ہے۔ یہ الزامات ان پر اتوار کے روز ریاستی ٹی وی چینل پر ہونے والے انتخابی مذاکرے کے دوران ان کے مخالفین کی جانب سے لگائے گئے۔

یورپی کمیشن نے افغان انتخابات کا جائزہ لینے کے لئے تقریبا ایک سو مبصر روانہ کئے ہیں۔ یورپی یونین کے مبصرین کےسربراہ فیلپ موریلون کے مطابق انتخابی دھاندلی کے امکانات موجود ہیں: "انتخابات کے دوران دھاندلی کے امکانات یقنیا موجود ہیں۔ لیکن میرا نہیں خیال کے ان کا حتمی نتائج پر کچھ زیادہ اثر پڑے گا۔ یہی وجہ ہے کہ افغان عوام کا اعتماد بڑھانے کے لئے ہم شروع سے کہتے رہے ہیں کہ ہم انتخابات میں کسی بھی بڑی دھاندلی کی کوشش کو منظر عام پر لانے کی پوزیشن میں ہیں۔"

Anschlag in Afghanistan
حالیہ دنوں میں طالبان عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ہفتہ 15 اگست کو کابل کے محفوظ ترین علاقے میں خودکش بم حملہ انہی کا ایک حصہ تھا جس میں 7 افراد ہلاک ہوئےتصویر: AP

افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے پولنگ سٹیشوں پر حملوں کی دھمکی کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کا خاتمہ آسان نہیں ہوگا۔ امریکی ریاست ایریزونا میں جنگوں میں حصہ لینے والے سابق فوجی افسران سے خطاب کرتے ہوئے باراک اوباما نے امریکی شہریوں سے افغانستان میں جاری فوجی آپریشن کی حمایت میں اضافے کی بھی اپیل کی۔ امریکی صدر نے کہا کہ افغانستان میں استحکام بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ امریکہ گیارہ ستمبر 2001ء میں کئے گئے دہشت گردانہ حملوں کو دوبارہ ہونے سے روکنا چاہتا ہے۔ افغان انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ محض عسکری طریقے سے یہ جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔

طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ اور پولنگ اسٹیشنوں پر حملے کی دھمکیوں کے سبب ان انتخابات کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عدنان اسحاق