1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صدارتی انتخابات غیر یقینی صورتحال کا شکار

30 اکتوبر 2009

افغانستان میں ملکی الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے تمام انتظامی تفصیلات کا اعلان کر دیا تاہم عبدللہ عبدللہ کی جانب سے بائیکاٹ کے اشارے ملے ہیں۔

https://p.dw.com/p/KIz1
تصویر: DW

افغان صدارتی امیدوار عبدللہ عبدللہ نے صدارتی انتخاب سے قبل احتجاجاً مستعفی ہوجانے کا عندیہ دیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق سات نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے اگلے مرحلے سے قبل صدر حامد کرزئی اور ان کے حریف عبدللہ عبدللہ کے حامیوں کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔

واضح رہے کہ عبدللہ عبدللہ کی جانب سے خودمختار الیکشن کمیشن کے اعلیٰ عہدیداروں کی تبدیلی کا مطالبہ کیا جارہا ہے

اس سے قبل افغانستان میں ملکی الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی رائے دہی کے لئے جمعرات کو تمام انتظامی تفصیلات کا اعلان کیا۔

اس پلان پر بہت سے حلقوں کی طرف سے فوری طور پر یہ کہتے ہوئے شدید تنقید بھی کی گئی کہ اعلان کردہ انتظامات کی مدد سے سات نومبر کے روز ممکنہ انتخابی دھاندلیوں کو روکا نہیں جا سکے گا۔

بدھ کے روزکابل میں اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی رہائش گاہ پر خونریز بم حملے کے بعد ایسے لگتا تھا کہ افغانستان میں صدارتی الیکشن کا دوسرا مرحلہ شاید مقررہ وقت پر مکمل نہیں ہو سکے گا۔ لیکن یہ خدشات اس وقت دورہو گئے جب جمعرات کو کابل میں ملک کےڈپٹی الیکشن کمشنر ذکریا بارک زئی نے اعلان کیا کہ یہ الیکشن نہ صرف اعلان کردہ پروگرام کے مطابق ہوں گے بلکہ سات نومبر کو انتخابی مراکز پر سلامتی کے انتظامات بھی گزشتہ رائے دہی کے مقابلے میں انتہائی سخت بنا دئے جائیں گے۔

پروگرام کے مطابق دوسرے مرحلے کی رائے دہی کے لئے پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد پہلے مرحلے کے مقابلے میں زیادہ ہو گی اور عوام مجموعی طور پر چھ ہزار تین سو بائیس انتخابی مراکز پر اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے۔

Afghanistan Wahlen
پہلے مرحلے میں بے ضابطگیوں کے الزامات ثابت ہونے پر انتخابات کے دوسرے مرحلے کا اعلان کیا گیاتصویر: AP

ذکریا بارک زئی کے اعلان کے بعد بہت سے حلقوں نے مجوزہ سلامتی انتظامات کو ناکافی قرار دیا اور کہا کہ بہت سے پولنگ اسٹیشن بہت متنازعہ یا پر خطر مقامات پر بنائے گئے ہیں، اور دھاندلی کے علاوہ مسلح حملوں کے واقعات بھی ابھی تک عین ممکن ہیں۔

کیا اب تک کئے گئے سیکیورٹی انتظامات کے تحت قریب ایک ہفتہ بعد ہونے والے صدارتی الیکشن کے آزادانہ اور مکمل طور پر غیر جانبدارانہ انعقاد کو یقینی بنایا جاسکے گا؟ موجودہ صدر حامد کرزئی کے حریف امیدوار عبداللہ عبداللہ کے بقول ایسا ہونا بہت مشکل ہے۔

"ہمیں یہ موقع ملنا چاہئےکہ ہم بھی دھاندلیوں اور انتخابی جعلسازی کی کوششوں کو روک سکیں۔ اس کے علاوہ بہت سے صوبائی گورنروں اور پولیس کے مقامی سربراہان کی کارکردگی پر نظر بھی رکھ سکیں۔ ہم بس اتنا ہی چاہتے ہیں، حالانکہ افغان عوام تو ایسے سیاستدانوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کی برطرفی کے مطالبے کر رہے ہیں۔"

اقوام متحدہ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ سات نومبر کے روز رائے دہی کے موقع پر ایسے پولنگ اسٹیشن استعمال نہیں کئے جائیں گے، جہاں پہلے مرحلے کی رائے دہی کے دوران دھاندلیاں کی گئی تھیں۔ انتخابی فرائض انجام دینے والے ایسے اہلکار بھی دوبارہ رائے دہی کے عمل میں شریک نہیں کئے جائیں گے، جو گزشتہ ووٹنگ سے پہلے یا اس کے دوران دھاندلیوں اور بے قاعدگیوں میں ملوث پائے گئے تھے۔

رپورٹ: شادی خان۔ عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں