1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صدر اور جرمن چانسلر کی ملاقات

27 جنوری 2010

افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے جمعرات کو لندن میں مجوزہ بین الاقوامی افغانستان کانفرنس سے پہلے جرمن قیادت کے ساتھ تبادلہء خیال کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/LiAq
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور افغان صدر حامد کرزئیتصویر: AP

جرمن صدر ہورسٹ کوہلر اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ملاقات کرنے والے کرزئی نے جمعرات کی رات چانسلر آفس میں ایک عشائیے میں جرمن پارلیمان میں نمائندگی رکھنے والی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ بدھ کی صبح جرمن چانسلر میرکل کے ساتھ ناشتے پر ہونے والی ملاقات میں جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے بھی موجود تھے، جو لندن کانفرنس میں جرمنی کی نمائندگی کریں گے۔

بدھ کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں جب جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے لندن کانفرنس کے حوالے سے اپنا موقف پیش کیا۔

کرزئی کے مطابق میرکل نے جو کچھ کہا، افغانستان کا بھی یہی نقطہء نظر ہے اور وہ اِس میں کسی اضافے کو ضروری خیال نہیں کرتے۔ جرمنی کی نئی حکمتِ عملی یہ ہے کہ افغانستان میں پولیس اور فوج کے سپاہیوں کی تربیت پر آئندہ زیادہ زور دیا جائے۔ اب تک افغانستان میں تربیت فراہم کرنے والے اور تحفظ فراہم کرنے والے مسلح فوجیوں کے درمیان ایک واضح حد فاصل تھی، جسے چانسلر میرکل نرم بنانا چاہتی ہیں۔ میرکل کے مطابق جرمن فوجیوں کو اُن افغان یونٹوں کے ساتھ، جنہیں وہ تربیت دے رہے ہوں، فوجی آپریشنز میں بھی حصہ لینا چاہیے۔ میرکل نے کہا: ’’نئی حکمتِ عملی یہ ہے کہ ہم باہر نکلیں گے اور تربیت اور تحفظ کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑیں گے۔ اِس کا ظاہر ہے یہ مطلب بھی ہے کہ دشمن کے حملوں کو روکا جائے کیونکہ ورنہ عوام کو تحفظ فراہم نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

Deutschland Bundestag Haushalt Guido Westerwelle
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلےتصویر: picture alliance / dpa

جرمن چانسلر کے مطابق برلن حکومت کی خواہش ہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز چند ایک علاقوں میں ابھی سے سلامتی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ میرکل نے کہا، وہ کرزئی کے اِس نصب العین کی مکمل تائید و حمایت کرتی ہیں کہ سن 2014ء میں کرزئی کے عہدے کی مدت ختم ہونے تک افغان سیکیورٹی فورسز پورے ملک کا انتظام سنبھال لیں گی۔ تاہم میرکل نے واضح کیا کہ اِس کا مطلب اِس تاریخ تک افغانستان سے تمام جرمن فورسز کا انخلاء نہیں ہے۔

افغان صدر حامد کرزئی نے جرمنی کی طرف سے امداد اور تعاون کے اعلانات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’مجھے اِس بات پر خاص طور پر خوشی ہے کہ جرمن قیادت افغان سیکیورٹی فورسز کے لئے اُس وقت تک امداد اور تعاون کی ضرورت کو تسلیم کرتی ہے، جب تک کہ ہماری معیشت اپنے پاؤں پر نہ کھڑی نہ ہو جائے اور ہم خود ان سیکیورٹی فورسز کے اخراجات برداشت کرنے کے قابل نہ ہو جائیں۔‘‘

کرزئی نے واضح طور پر اِس تاثر کی نفی کی کہ اب تک افغانستان کے موضوع پر ہونے و الی بین الاقوامی کانفرنسیں بے سود ثابت ہوئیں۔ کرزئی کے مطابق افغانستان میں سڑکیں، اسکول اور دیگر بہت کچھ اِسی غیر ملکی امداد سے بن رہا ہے۔ کرزئی نے کہا: ’’ہمارے ہاں پورا اقتصادی ڈھانچہ، جو کسی بھی ملک کو اقتصادی ترقی کے لئے درکار ہوتا ہے، اِسی غیر ملکی امداد سے تعمیر ہو رہا ہے۔‘‘

رپورٹ: امجد علی

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں