1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: مستقبل ميں عورت کا مقام، ايک سواليہ نشان

عاصم سليم4 اگست 2013

افغانستان سے سن 2014 تک بين الاقوامی افواج کے انخلاء کے تناظر ميں وہاں کئی تبديلياں آ رہی ہيں۔ ملک ميں پچھلے چند سالوں ميں حقوق نسواں کی صورتحال ميں بہتری پيدا ہوئی ہے ليکن کيا يہ سلسلہ برقرار رہ پائے گا؟

https://p.dw.com/p/19JRo
تصویر: picture alliance/AP Photo

ليزا غوثی نورستانی کا شمار افغانستان کی ان گنی چنی عورتوں ميں ہوتا ہے، جنہوں نے روايتی طور پر مردوں کو عورتوں پر فوقيت دينے والے اس معاشرے ميں ايک مقام حاصل کيا۔ وہ ’متحرک کنسٹرکشن کمپنی‘ نامی ایک تعمیراتی ادارے کی مالکہ ہيں اور ان کی يہ کمپنی ملک ميں اسکول، سڑکيں، عمارات اور سرکاری دفاتر وغيرہ تعمير کرتی ہے۔ نورستانی کو سن 2007 ميں ان کا پہلا کنٹريکٹ ملا اور اس کے بعد سے وہ مغربی ممالک سے ملنے والی امدادی رقوم سے کئی منصوبوں پر کام کر چکی ہيں۔ اس بارے ميں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’ميں وہ پہلی عورت ہوں، جس نے ملک کے مشرقی اور سکيورٹی کے اعتبار سے خطرناک سمجھے جانے والے علاقے ميں اپنا کام شروع کيا۔ ميں کسی باڈی گارڈ يا ہتھيار کے بغير سفر کرتی تھی۔‘‘ اب ليزا غوثی نورستانی ايک عجيب کشمکش ميں مبتلا ہيں، وہ نہيں جانتيں کہ افغانستان ميں بين الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد کيسی صورتحال ہو گی۔

اس بارے ميں بات کرتے ہوئے نورستانی کا کہنا تھا کہ جيسے ہی صوبائی سطح پر بحالی کے کام کرنے والی ٹيم نے واپسی کا رخ اختيار کيا، ويسے ہی کئی منصوبے رک گئے۔ وہ فوج اور سويلينز کی ايسی مشترکہ ٹيموں کے بارے ميں بات کر رہی تھيں، جو ترقياتی کام سرانجام دينے کے ليے تشکيل دی گئی تھيں۔ نورستانی کے بقول وہ نہ صرف مغرب سے ملنے والے کاروبار کو ياد کريں گی بلکہ انہيں لين دين کے معاملات ميں مغربی طريقہ کار کی بھی عادت سی پڑ گئی تھی۔ ’’ميں حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ نہيں کروں گی کيونکہ وہ کرپٹ ہيں۔‘‘ نورستانی کے بقول حکومت کی نظر ميں عورت کا کوئی مقام نہيں، ان کے نزدیک وہ صرف اور صرف گھريلو کاموں کے ليے ہی کارآمد ہے۔

Afghanistan Frauen Bäume pflanzen
مستقبل کی فکروں سے آزاد سکول میں کھیلتی افغان بچیاںتصویر: DW

افغانستان ميں ليزا غوثی نورستانی کے اہل خانہ اور قريبی رشتہ دار ان کی قدر کرتے ہيں ليکن اسی کے ساتھ ايسے بھی کئی لوگ ہيں، جو ايک عورت کو ايسے مقام پر ديکھنے کے حق ميں نہيں ہيں۔

نئی راہوں کی تلاش

2014ء ميں افغانستان سے نيٹو فوجی دستوں کے انخلاء کا وقت قريب آتے ہی مغربی امداد کے بل پر کھڑے متعدد تعميراتی و ترقياتی منصوبے بھی دم توڑتے جا رہے ہيں۔ حالات کے پيشِ نظر نورستانی نے نيو لالہ زار لميٹڈ نامی ايک نئی کمپنی کھول لی ہے، جس ميں غير ملکيوں کے ليے دفتری سامان و متعلقہ خدمات فراہم کی جاتی ہيں۔

ليزا غوثی نورستانی کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل ميں اپنے آبائی علاقے نورستان جانے کا خيال رکھتی ہيں، جہاں بجلی، گاڑی اور ايسی ديگر سہوليات کا کوئی نام و نشان تک نہيں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ آنے والے وقتوں ميں بنیادی سہولیات سے محروم ايسے ہی علاقوں اور لوگوں کی فلاح کے ليے کام کرنا پسند کریں گی۔

نيوز ايجنسی روئٹرز کے مطابق افغانستان ميں نہ صرف ليزا غوثی نورستانی بلکہ کئی خواتين کے ليے امريکی و ديگر بين الاقوامی فوجی دستوں کے انخلاء کا مطلب ممکنہ طور پر ان کے حقوق ميں کمی کی صورت ميں سامنے آ سکتا ہے۔