1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا اور یورپی یونین نے روس پر نئی پابندیاں لگا دیں

ندیم گِل17 جولائی 2014

امریکا اور یورپی یونین نے روس پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ روس کو یوکرائن کے باغیوں کی حمایت کا نتیجہ بھگتنا ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1CeIP
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: picture-alliance/dpa

ان نئی پابندیوں کا اعلان بدھ کو رات گئے کیا گیا۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکا نے روس کی دو انرجی کمپنیوں، آٹھ اسلحہ سازکمپنیوں اور چار افراد کو نشانہ بنایا ہے۔

اِدھر یورپی رہنماؤں نے بھی سرمایہ کاری اور ترقیاتی بینکوں کو ماسکو حکومت کے ساتھ مالیاتی معاہدے منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکا کے مقابلے میں یورپی ملکوں کے روس کے ساتھ زیادہ قریبی اقتصادی تعلقات ہیں۔

امریکی صدر باراک اوباما نے وائٹ ہاؤس سے روس کے خلاف پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا: ’’ہم اس بات کی توقع کر رہے ہیں کہ روس کے رہنما ایک مرتبہ پھر یہ دیکھ لیں کہ انہیں یوکرائن میں اپنے اقدامات کے نتائج بھگتنے ہوں گے جن میں روس کی معیشت پر منفی اثرات اور سفارتی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی شامل ہے۔‘‘

Moskau Russland Präsident Wladimir Putin
روس کے صدر ولادیمیر پوٹنتصویر: Reuters

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے امریکا کے اس اعلان پر سخت ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے امریکا کی ان کمپنیوں کو بھی نقصان ہو گا جو روس کے ساتھ کاروبار کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے: ’’وہ پہلے ہی ایک غلطی کر چکے ہیں اور اب وہ ایک اور غلطی کرنے جا رہے ہیں۔‘‘

یورپی رہنماؤں نے روس کے خلاف پابندیوں کا فیصلہ بدھ کو رات گئے برسلز میں ایک خصوصی اجلاس کے دوران کیا۔ روئٹرز کے مطابق یورپی ملکوں کی جانب سے روس کی کمپنیوں کو نشانہ بنانے کی جانب یہ پہلا قدم ہے۔ یورپی رہنماؤں نے اپنے وزرائے خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ رواں ماہ کے آخر تک ایسے افراد اور کمپنیوں کی فہرست مرتب کریں جو یوکرائن کی خودمختاری کے خلاف کام کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی انہیں یوکرائن میں بدامنی کا باعث بننے والے افراد اور کمپنیوں کی نشاندہی کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

فرانس کے صدر فرانسوا اولاند کا کہنا ہے: ’’یوکرائن کے بحران کے حل کے لیے روس کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔‘‘

لیتھوینیا کی صدر ڈیليا گريباؤسکیٹی کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کو ماسکو حکومت کے ساتھ سختی سے پیش آنا ہو گا۔ انہوں نے کہا: ’’اگر پوٹن کی جارحانہ پالیسی کو روکا نہ گیا تو وہ مزید آگے جائیں گے۔‘‘

خیال رہے کہ امریکا اور یورپ نے ابھی تک روس پر اپنی پابندیوں کا دائرہ کار سفری پابندیوں اور جائیدادیں منجمد کرنے تک محدود رکھا ہوا تھا۔