1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا میں نماز فجر کے وقت مسجد پر بم حملہ

شمشیر حیدر اے پی
6 اگست 2017

امریکی شہر بلومنگٹن میں ایک مسجد پر دھماکا خیز مواد کے ذریعے بم حملہ اس وقت کیا گیا جب لوگ وہاں فجر کی نماز ادا کرنے کے لیے جمع تھے۔ امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی نے اس حملے میں ملوث افراد کی تلاش شروع کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2hm44
USA Brand in Moschee in Florida
تصویر: Reuters/St. Lucie County Sheriff's Office

مسجد پر حملے کا یہ واقعہ امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر بلومنگٹن میں پانچ اگست کو پیش آیا۔ بلومنگٹن کے پولیس چیف جیف پوٹس کے مطابق دار الفاروق اسلامک سینٹر نامی مسجد پر مقامی وقت صبح پانچ بجے بم دھماکا اس وقت ہوا، جب مقامی مسلمان وہاں فجر کی نماز کے لیے جمع تھے۔

مسجد پر حملہ ’دہشت گردی‘ ہے، کینیڈا کے وزیر اعظم

امریکا میں شریعہ مخالف ریلیوں پر مسلمانوں میں تشویش

پولیس کے مطابق یہ دھماکا دیسی ساختہ بم کی مدد سے کیا گیا۔ مقامی حکام اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا تاہم مسجد کے امام کے دفتر کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور مسجد کو جزوی نقصان پہنچا۔

کیوبیک سٹی میں مسجد پر حملہ، متاثرین کے ساتھ اظہار یک جہتی

دار الفاروق اسلامک سینٹر کے ڈائریکٹر محمد عمر کا کہنا تھا کہ دھماکے کے فوری بعد ایک نمازی نے ایک پک اپ ٹرک میں کسی کو تیزی سے فرار ہوتے ہوئے دیکھا۔ عمر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس مسجد میں زیادہ تر صومالیہ سے تعلق رکھنے والے مسلمان نماز ادا کرتے ہیں اور ای میل اور ٹیلی فون کے ذریعے ایک سے زائد مرتبہ اس مسجد پر حملے کی دھمکیاں بھی موصول ہوئی تھیں۔

اسی مسجد میں نماز ادا کرنے والے یاسر عبدالرحمان نے مقامی میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے کہا، ’’دیگر غیر ملکیوں کی طرح ہم بھی اس ملک میں اسی لیے آئے تھے کہ یہاں عبادت کرنے کی آزادی ہے۔ لیکن اب یہی آزادی خطرے میں ہے اور ہر امریکی شہری کو اس واقعے کو اپنی توہین سمجھنا چاہیے۔‘‘

مینیسوٹا میں امریکی مسلمانوں کی تنظیم کے ڈائریکٹر اسد زمان نے اس حملے کو جلتی پر تیل ڈالنے والا عمل قرار دیا۔

دوسری جانب مینیسوٹا میں ایف بی آئی کے ایک خصوصی ایجنٹ رچرڈ تھورونٹن کا کہنا تھا کہ تفتیش کار اس بات کی تحقیق کر رہے ہیں کہ کیا یہ ایک ’نفرت پر مبنی جرم‘ تھا، اور اس واقعے میں کون لوگ ملوث ہیں۔

امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ حال ہی میں مینیسوٹا ہی میں مسلمانوں کے ایک قبرستان میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی اور حملہ آوروں نے قبروں پر سواستکا کے نشان بھی بنائے تھے۔ امریکا بھر میں باحجاب مسلمان خواتین کو حراساں کیے جانے اور اسکولوں میں مسلم طلبا کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھے جانے جیسے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

بلومنگٹن مسجد کی انتظامیہ نے اس حملے میں ملوث افراد کی نشاندہی کرنے والے کو انعام میں دس ہزار امریکی ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے جب کہ امریکا میں مسلمان شہریوں کی سب سے بڑی تنظیم کی مقامی شاخ نے بھی ایسا ہی اعلان کیا ہے۔

نیویارک شوٹنگ، دن دیہاڑے امام مسجد اور نائب کا قتل

امریکی مسجد میں آتشزنی کا مشتبہ ملزم پنجگانہ نمازی تھا

اے ایف ڈی کا اسلام مخالف منصوبہ اور عوامی ردعمل