1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی قرضے کی حَد پر کانگریس تقسیم

30 جولائی 2011

امریکی قرضے کی حَد بڑھانے کے لیے پیش کیے گئے بِل پر جمعہ کو ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں ووٹنگ ہوئی۔ ایوان نمائندگان نے یہ بل منظور کیا، جس کے دو ہی گھنٹے بعد سینیٹ نے اسے مسترد کر دیا۔

https://p.dw.com/p/126Xa
تصویر: AP

اب ڈیموکریٹس نے امریکہ کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے ریپبلیکنز کے ساتھ سمجھوتے کی آخری کوشش کے طور پر رعایت کی پیش کش کی ہے۔ تاہم خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق فریقین کے درمیان تلخ اختلافات تاحال برقرار ہیں جبکہ قرضے کی حَد بڑھانے کے لیے مقرر حتمی تاریخ سَر پر پہنچ رہی ہے۔

خسارے میں کٹوتی کے لیے بنایا گیا منصوبہ جمعہ کو پہلے ایوان نمائندگان میں پیش کیا گیا۔ چونکہ اس منصوبے کو ریپبلیکنز کی حمایت حاصل ہے، اس ایوان میں ان کی اکثریت کے وجہ سے منصوبہ منظور کر لیا گیا۔ تاہم دو گھنٹے بعد جب اسے ڈیموکریٹس کے اکثریتی سینیٹ کے سامنے پیش کیا گیا تو وہاں اسے مسترد کر دیا گیا۔ اس کے باوجود فریقین کے درمیان سمجھوتے کے لیے مذاکرات کا دروازہ کھلا قرار دیا جا رہا ہے۔

سینیٹ میں ڈیموکریٹس کے رہنما ہیری ریڈ نے خسارے میں کمی کے لیے اپنی ہی تجاویز میں ترمیم کر دی۔ انہوں نے اس میں سینیٹ میں ریپبلیکنز کے رہنما مچ میکونیل کی جانب سے قبل ازیں پیش کی گئی تجاویز کے بعض حصے بھی شامل کر لیے۔

Gesundheitsreform US Senat
سینیٹ میں ڈیموکریٹس کے رہنما ہیری ریڈتصویر: AP

اس وقت امریکی قرضے کی حد چودہ اعشاریہ تین ٹریلین ڈالر ہے، جس تک حکومت سولہ مئی کو پہنچ گئی تھی۔ اس کے باوجود اخراجات کے تناظر میں انتظامیہ معمول کے مطابق کام کر رہی ہے لیکن دو اگست تک اسے کوئی دوسرا راستہ اختیار کرنا ہو گا۔

دوسری جانب ایوان نمائندگان میں جمعہ کو ہونے والی ووٹنگ کے بعد وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری جے کارنی نے کہا تھا کہ اس کے آگے ایک اور سیاسی مشق منتظر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور سیاسی رہنماؤں کو جلد سے جلد کسی سمجھوتے پر پہنچنے کی ضرورت ہے تاکہ ڈیفالٹ سے بچا جا سکے اور خسارے میں متوازن کمی کی بنیاد ڈالی جا سکے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں