1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا میں نو عمری کی شادیاں تنقید کی زد میں

2 مئی 2018

گزشتہ ہفتے دو نو عمر جوڑوں نے انڈونیشیا کی شرعی عدالت کی اجازت سے شادی کی جس کی ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے اورکم عمری کی شادی یا چائلڈ میرج پر پابندی عائد کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2x3u8
Nigeria Proteste gegen Kinderehe
تصویر: picture alliance/AP Photo

گزشتہ ہفتے انڈونیشیا کے ایک جزیرے پر  ہوئی 14 سالہ دلہن اور 15 سالہ دولہا کی شادی کی آن لائین ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد انڈونیشیا کے صدر پر زور دیا جا رہا ہے کہ اس حوالے سے ملکی قوانین پر نظر ثانی کریں۔

اس کم عمر جوڑے نے ابتدائی طور پر ملک کے مذہبی امور کے دفتر سے شادی کی اجازت طلب کی تھی جس کے مسترد ہونے کے بعد جوڑے نے ایک مذہبی عدالت سے رجوع کیا جس کی اجازت کے بعد شادی کی تقریب معنقد کی گئی۔  اس تقریب کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک اور ویڈیو سامنے آئی جس میں اسی عمر کے ایک اور کم عمر جوڑے کی شادی ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

Aziza Syrien frühe Heirat Flüchtlinge
تصویر: Reuters/H. Kanso

انڈونیشیا میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک کارکن اور وکیل نائلہ ذکیہ  نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملکی صدر سے انڈونیشیا میں کم عمری کی شادی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ذکیہ ان 18 خواتین میں سے ایک ہیں، جنہیں  صدارتی محل میں ملاقات کے لیے 20 اپریل کو دعوت دی گئی تھی۔ ان خواتین نے اس ملاقات میں جن تین معاملات کی جانب صدر کی توجہ دلائی ان میں کم عمری کی شادی، خواتین کے خلاف جنسی تشدد اور جنسی جرائم سے متعلق قوانین میں ترمیم شامل ہے۔ ذکیہ کے مطابق صدر جوکو ویدودو نے کم عمری کی شادی سے متعلق مطالبے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے والدین کی مرضی سے شادی کی عمر لڑکیوں کے لیے 20 سال اور لڑکوں کے لیے 22 سال مقرر کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

’لڑکيوں کی کم عمری ميں شادی اور غلامی کا تعلق‘

دنیا بھر میں بارہ ملین بچیوں کی کمسنی میں شادیاں، یونیسف

واضح رہے کہ یونیسیف اور انڈونیشیا کی حکومت کی جانب سے سامنے آنے والی ایک مشترکہ رپورٹ کے مطابق 255 ملین افراد پر مشتمل دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی والے اس ملک میں ایک اندازے کے مطابق 17 فیصد لڑکیوں کی 18 برس کی عمر سے قبل ہی شادی ہو جاتی ہے۔  اگر ان اعداد وشمار کا مقابلہ دیگر ممالک مثلاﹰ بنگلہ دیش جہاں  74 فیصد اور نائجر جہاں کی 76 فیصد لڑکیوں کی شادیاں کم عمری میں ہوئیں انڈونیشیا سے کیا جائے تو پھر یہاں کم عمری کی شادیوں سے متعلق اعدوشمار کم محسوس ہوتے ہیں، تاہم زیادہ آبادی کے باعث کم عمری کی شادیوں کی تعداد یہاں زیادہ ہے۔ یونیسف کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا میں 20 سے 24 برس کی ایسی خواتین کی تعداد 1,408,000 ہے جن کی شادی 18 برس کی عمر سے قبل ہی ہوئی۔ جبکہ ہر سال 50 ہزار کے قریب ایسی شادیاں ہوتی ہیں جن میں لڑکی کی عمر 15 سال سے کم ہوتی ہے۔

ع ف/ ا ب ا (چارلی شیلڈ، ڈی ڈبلیو)